۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
رہبر

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی نے منگل کی شام کو ملک کے ایک ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس اور طلبا یونین کے اراکین سے ایک طویل ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی نے منگل کی شام کو ملک کے ایک ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس اور طلبا یونین کے اراکین سے ایک طویل ملاقات کی۔

تقریبا ڈھائي گھنٹے تک چلنے والی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسٹوڈینٹس کے مطالبات کو ملک کے لیے ایک موقع قرار دیا۔ انھوں نے ایرانی قوم کو اپنے آپ سے اور اپنی توانائيوں کی طرف سے بدگمانی میں مبتلا کرنے کی دشمن کی چالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی خواہش کے برخلاف اسٹوڈینٹ سوسائٹی کو ایرانی معاشرے کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لا کر اور پھر اس کے بعد دنیا کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لا کر دنیا کو اپنی نگاہ اور کوششوں کے طویل المیعاد افق کے سامنے لے آنا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے رمضان کے مہینے کو روحانیت اور عبادت کی بہار بتایا اور کہا کہ جوانی بھی عمر کی بہار ہے بنابریں رمضان کا مہینہ جوانوں کے لیے بہار کے اندر بہار ہے اور یہی چیز مقدس دفاع میں بھی موجود تھی یعنی تمام مجاہدین کے لیے آگے بڑھنے اور اوپر اٹھنے کا موقع فراہم تھا لیکن نوجوان مجاہدین نے اپنی جوانی کی وجہ سے کمال اور عروج کے موقع سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا اور اتنا کمال حاصل کیا کہ امام خمینی روحانیت اور عرفان کے میدان میں ایک لمبی عمر گزارنے کے باوجود ان پر رشک کیا کرتے تھے۔

آیت اللہ خامنہ ای کے مطابق ایرانی قوم کے سلسلے میں دشمن کی موجودہ اسٹریٹیجی، اسے خود اپنے بارے میں بدگمانی میں مبتلا کرنا ہے، انہوں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ ناامیدی کا سرچشمہ زیادہ تر داخلی ہے، بدگمان کرنے کی اسٹریٹیجی کے مصادیق بیان کرتے ہوئے کہا کہ پرجوش اسٹوڈینٹ کو استاد یا مایوس اور بدگمان شخص، بدگمانی میں مبتلا کرتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ اتنی ساری مشکلات کے ہوتے ہوئے کس خوش فہمی میں یہاں رکے ہوئے ہو اور پڑھائي کر رہے ہو؟ ملک کو چھوڑو اور باہر چلے جاؤ۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسٹوڈنٹس اور اسٹوڈنٹ سوسائٹی کی فکری بنیادوں کے استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جوان اسٹوڈنٹس کو قرآن مجید، نہج البلاغہ اور شہید مطہری، شہید بہشتی اور مرحوم مصباح یزدی جیسے مفکرین کی کتابوں سے استفادہ کرتے ہوئے فکری اور معرفتی مسائل پر کام، مطالعہ اور غور و فکر کرنا چاہیے۔

انھوں نے انصاف کو ایک معرفتی بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ انصاف کا ایک اہم مصداق، عدم مساوات کا خاتمہ ہے لیکن انصاف کا وسیع دائرہ انسان کے ذہن، دل، عقیدے اور ذاتی فیصلوں سے شروع ہوتا ہے اور عالمی انصاف کے لیے سامراج سے مقابلے تک پہنچ جاتا ہے اور افسوس کہ بعض لوگ انصاف پسندی کے نعرے کے باوجود، عالمی سطح کے ظالموں سے مقابلے کو انصاف پسندی کا مصداق نہیں سمجھتے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک اور فکری بنیاد کی حیثیت سے آزادی کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلام کی نظر میں مادی دائرے اور خواہشات سے رہائي، آزادی کا سب سے اہم حصہ ہے جو جمود، قدامت پسندی، تعصب، رجعت پسندی، بڑی طاقتوں، آمروں اور دیگر زنجیروں سے رہائي، آزادی اور پیشرفت کی راہ ہموار کرتی ہے۔

انھوں نے ایک اور اہم فکری و مذہبی بنیاد یعنی "انتظار فرج" کے بارے میں کہا کہ انتظار فرج کا مطلب یہ عقیدہ ہے کہ تمام کمیاں اور دشواریاں محنت، کوشش اور توکل کے ذریعے دور ہو سکتی ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ خداوند عالم قرآن مجید میں حق کے غلبے اور مستضعفین کی فتح کو اپنا حتمی قانون بتاتا ہے اور اس سچے وعدے کو ہم نے انقلاب کی کامیابی اور دنیا کے تمام سامراجیوں اور ایران کے دشمنوں پر مسلط کردہ جنگ میں کامیاب مقابلے میں دیکھا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسٹوڈنٹ سوسائٹی اور ملک کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش، غیر حقیقی نظریات اور علمی راہ حل سے عاری مطالبات کو اسٹوڈنٹس کی سرگرمیوں کی راہ میں پائي جانے والی مصیبتیں بتایا اور ایک طالب علم کی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے گوناگوں مسائل پر ریفرنڈم نہیں کرایا جا سکتا کیونکہ ہر ریفرنڈم پورے ملک کو چھے مہینے تک الجھائے رکھتا ہے، اس کے علاوہ دنیا میں کہاں تمام مسائل کے لیے ریفرنڈم کرایا جاتا ہے؟

انھوں نے بعض اسٹوڈنٹس کے اس سوال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پسندیدہ اور مستقبل پر نظر رکھنے والے اسٹوڈنٹ کی ذمہ داری کیا ہے؟ کہا کہ پہلے اپنے معاشرے کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لانا اور پھر دنیا کے ذہن اور حقیقت میں تبدیلی لانا ہے۔

انھوں نے طالب علم کے عنوان کو علم طلبی، جوانی، تحرک، جدت پسندی، جدت عمل اور بدعنوانی و ناانصافی سے دشمنی جیسے انسان دوستانہ جذبات کی ہمنشینی بتایا اور کہا کہ طالب علم کے لیے ان سب سے اہم چیز، ایک فکری انفراسٹرکچر کا حامل ہونا ہے جسے آپ کو مستحکم کرنا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سبھی کو دشمن کی سازش اور اسٹریٹیجی کی شناخت میں اپ ٹو ڈیٹ رہنا چاہیے، کہا کہ جیسے ہی ہم دشمن کا نام زبان پر لاتے ہیں بعض لوگ غصے سے ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ ہم کمیوں اور کمزوریوں کا انکار کرنے کی کوشش میں ہیں جبکہ کمیاں ہیں لیکن دشمن پیسے اور وسائل کے ذریعے لگاتار، حق کے محاذ کے خلاف کام کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بدخواہ غیر ملکی میڈیا اس سوچ کو تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ایرانی قوم اپنے مذہبی عقائد اور انقلابی جذبات سے روگرداں ہو گئی ہے جبکہ اس سال شب قدر کے پروگرام، پچھلے سال سے زیادہ پرجوش انداز میں منعقد ہوئے اور یوم قدس میں لوگوں کی بھیڑ پچھلے سال سے کہیں زیادہ تھی جبکہ 22 بہمن ( 11 فروری) کے جلوسوں میں لوگوں کی تعداد پچھلے سال سے دوگنا زیادہ تھی لیکن دشمن میڈیا اپنے غلط پروپیگنڈہ سے باز نہیں آتا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ملک میں پائي جانے والی کمیوں اور مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کمیوں کو دور کرنے کے لیے عہدیداروں سے میری توقع اور مطالبہ آپ سے زیادہ ہے لیکن اس کے ساتھ ہی میں یہ دیکھتا ہوں کہ بحمد اللہ ملک پیشرفت کر رہا ہے اور اس میں لاکھوں مومن، پرجوش اور اچھی فکر والے نوجوان پائے جاتے ہیں جو پہلے نہیں تھے۔

انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ایک اہم حقیقت کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دشمن، ایرانی جوان سے شدید کینہ رکھتا ہے اور اس حقیقت کو ہمارے سارے نوجوانوں کو جاننا چاہیے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی نوجوان سے سامراج اور امریکا اور یورپ پر حاوی صیہونی کارٹلز کے کینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی حکام اور عہدیداران سے دشمنی رکھتے ہیں لیکن ایرانی نوجوان سے زیادہ دشمنی رکھتے ہیں کیونکہ جوانوں کی شراکت، کام اور جوش کے بغیر عہدیدار کچھ نہیں کر سکتے اور انقلاب کی شروعات سے لے کر آج تک یہی جوان تھے جنھوں نے محاذوں اور مختلف میدانوں میں بڑے بڑے کام انجام دیے ہیں۔

انھوں نے مینجمینٹ، عسکری اور سائنسی میدانوں میں درخشاں کارنامے انجام دینے اور پھر شہید ہونے والے کچھ مومن نوجوانوں کا نام لیتے ہوئے کہا کہ یہ نورانی سلسلہ بدستور جاری ہے اور آپ کے زمانے میں بھی شہید حججی، صدرزادے، علی وردی، عجمیان جیسے جوان اور آج بھی کثیر تعداد میں ذمہ دار ایرانی نوجوان، ملک کو آگے بڑھانے والے انجن کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں اسٹوڈینٹس یونین کے آٹھ نمائندوں نے ملک اور یونیورسٹیوں کے مسائل کے بارے میں اپنی تنقیدیں، تجازیر اور نظریات بیان کیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .