حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ نجف اشرف حجت الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں لاکھوں نوجوان اور بچے تعلیمی سرگرمیوں سے فری ہو جاتے ہیں، کہا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے اور اس سلسلے میں ان بچوں کے والدین پر بڑی زمہ داری عائد ہوتی ہے۔ روایت میں بھی ہمیں ملتا ہے کہ باپ پر فرض ہے کہ وہ بچوں کیلئے اچھے نام کا انتخاب کرے، بچے کی پرورش کرے اور اسے اچھا ماحول فراہم کرے۔
امام جمعہ نجف اشرف نے کردستانی پارلیمنٹ میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات کو افہام و تفہیم اور تبادلہ خیال سے حل کرنا چاہیئے۔ کردستان کی پارلیمنٹ میں جو ہاتھا پائی ہوئی اس کا عالمی سطح پر اچھا پیغام نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کردستان کی پارلیمنٹ میں موجود نمائندوں کی کمزوری ہے، کیونکہ تشدد سے کوئی کام آگے نہیں بڑھتا بلکہ انہیں افہام وتفہیم سے مسئلہ کا حل تلاش کرنا چاہیئے۔ ہمارے لئے کردستان کی پارلیمنٹ کے ارکان کی عزت و آبرو اہم ہے، کیونکہ کردستان بھی ہمارا حصہ ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین سید صدر الدین قبانچی نے دینی جذبات اور رجحانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں کو انسانی اقدار سے دور اور مارڈن زندگی کے خواب دکھانے کی مغربی تمام تر کوششوں کے باوجود، آج دنیا خدا کی جانب پلٹ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ زوال کی طرف گامزن ہے، کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کی جانب پلٹنے کا دور ہے اور آج ہم اس دور کے ابتدائی مراحل میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
امام جمعہ نجف اشرف نے آخر میں امام رضا علیہ السّلام کے ایام ولادت کی جانب اشارہ کیا اور مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ امام رضا علیہ السّلام فرماتے ہیں: «من زارنی علی بعد داری زرتة فی ثلاث مواطن». جو جو بھی میری زیارت کرے، اگرچہ میری زیارتگاہ دور ہے، میں قیامت کے دن تین جگہوں پر اس کی زیارت کو آؤں گا۔