حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، سویڈن میں قرآن کریم پر شرمناک حملہ کی مذمت میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے جاری کردہ پیغام کا متن کچھ یوں ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِینَ وَلَا یَزِیدُ الظَّالِمِینَ إِلَّا خَسَارًا
ایک بار پھر یورپ کے ایک ملک میں قرآن پاک کو جلا کر مسلمانوں کی مقدسات کی توہین کا مذموم فعل دہرایا گیا ہے اور پہلے کی طرح یہ بھی آزادی اظہار بیان کے نام پر اور ایسے ملک کی سرکاری اجازت سے ہوا جس میں مسلمان بھی رہتے ہیں۔
اس طرح کے ذلت آمیز حرکات آزادی بیان کے کھوکھلے نعروں اور انسانوں کے مقدسات کے احترام میں مغربی ممالک کے دوہرے معیار اور مسلمانوں کے حقوق کے احترام میں ان کے جھوٹ کی تصدیق کرتی ہیں۔ کس طرح ایک چھوٹی سی حکومت کی حمایت کے ساتھ لوگوں کی ایک قلیل تعداد اور اس کے دعویدار تقریباً دو ارب مسلمانوں کے حقوق کو پامال کر سکتے ہیں؟
یقیناً ایسے مضحکہ خیز اور گھٹیا حرکتوں سے نہ صرف قرآن پاک اور روشن خیال دین اسلام کے مقدس اور باعظمت مقام کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے بلکہ اس نورانی و آسمانی کتاب سے مسلمانوں کی عقیدت میں مزید اضافہ اور ان کے اتحاد کا باعث بھی بنتا ہے۔
انسانی معاشروں میں اسلام کی ترقی اور پھیلاؤ کا یہی خوف ہے کہ جس نے ان بیچاروں کو ایسے گھٹیا کام کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
میں، اس گھناؤنے جرم کی مذمت کرتے ہوئے تمام مذاہب اور بین الاقوامی اداروں کے رہنماؤں سے تقاضا کرتا ہوں کہ وہ اس شرمناک اقدام کی مذمت کریں اور اس طرح کی کارروائیوں کے اعادہ کو روکنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں اور میں ان ممالک کے حکام سے کہتا ہوں جو اس طرح کی بے باکی کا ماحول فراہم کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے حقوق کا احترام کریں۔
تمام مذاہب اور انسانی قوانین پر عمل کرنے والوں کو اس مذموم فعل کے مرتکب افراد کی مذمت کرنی چاہیے، ورنہ زیادہ دیر نہیں لگے گی کہ ان کے ان کے شوم اعمال کا دھواں خود ان کی اپنی آنکھوں کی جانب ہی چلا جائے گا اور اس وقت پچھتاوے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
والسلام علی من اتبع الهدی
قم ـ ناصر مکارم شیرازی