۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
کراچی میں سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

حوزہ/ کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ سوئیڈن میں توہین کا یہ پہلا واقعہ نہیں، حکومت پاکستان سوئیڈن کے سفیر کو فوری ملک بدر کریں، تمام عالم اسلام سوئیڈن حکومت سے سفارتی تعلقات منقطع کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/سوئیڈن حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دینا ناقابل برداشت عمل ہے، مقدسات کی توہین کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر روسی صدر ویلادمیر پوٹین کا موقف قابل ستائش ہے، سوئیڈن کی حکومت واقعے میں ملوث گستاخ کو سخت سزا دے، قرآن کی بے حرمتی پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور حکومت کا کردار مجرمانہ ہے، سوئیڈن عملے اور سفیر کو بلا کر اس کی سرزنش کی جائے۔

تصاویر دیکھیں: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

ان خیالات اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صدر علامہ صادق جعفری نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کیا۔ احتجاج میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام شخصیات سمیت ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے سوئیڈن حکومت امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاجی مظاہرین نے سوئیڈن کے خلاف شدید نعرے بازی کی سوئیڈن کا پرچم بھی نذر آتش کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے دیگر مقررین نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سوئیڈن میں توہین کا یہ پہلا واقعہ نہیں، حکومت پاکستان سوئیڈن کے سفیر کو فوری ملک بدر کریں، تمام عالم اسلام سوئیڈن حکومت سے سفارتی تعلقات منقطع کرے، سوئیڈن کی حکومت نے فریڈم آف ایکسپریشن کے کالے قانون کو لاگو کیا، سوئیڈن کا یہ کالا قانون صہیونی کالا قانون ہے، عالمی استعمار امریکہ و اسرائیل ایسے تمام کالے قانون اور بے حرمتیوں کے پیچھے ہیں، افسوس سے کہنا پڑھتا ہے کے ملکی موجودہ حکومت اپنے خلاف تو فوری کاوائیاں عمل میں لاتی ہے مگر قرآن کی بے حرمتی کے خلاف آج تک کوئی مذمت نہیں، سوئیڈن کے سفیر کو ملک سے بے دخل اور حکومتی سطح پر احتجاج کیا جائے۔

احتجاجی مظاہرے میں علامہ مبشر حسن، ڈاکٹر صابر ابو مریم، مولانا اسحاق قرآتی، مولانا ملک غلام عباس، عبدالوحید یونس، قاری ادریس، مولانا نشان حیدر، مولانا بشیر انصاری، رضی حیدر، ذوالفقار علی بھٹو، قیصر رضا، قیصر زیدی سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .