۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
اسلامی احکام

حوزہ|اگر وہ بچی چھ سال کی ہو گئی ہو، بنابر احتياط واجب اس کا بوسہ لینا، چاہے بغیر کسی لذت جنسی ہو پھر بھی جائز نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

سوال: کیا ایسی بچی جو اچھائی اور برائی کو سمجھتی ہو اس کے بوسہ لینے یا چومنے میں اشکال ہے؟

آیات عظام امام خمینی، خامنه ای، بهجت، تبریزی، صافی، فاضل، نوری، مکارم، وحید:
اگر وہ بچی چھ سال کی ہو گئی ہو، بنابر احتياط واجب اس کا بوسہ لینا، چاہے بغیر کسی لذت جنسی ہو پھر بھی جائز نہیں ہے۔

نکتہ : احتیاط واجب یعنی اس میں مسئلہ میں آپ دیگر مراجع عظام کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔

آيت اللّه صافى، هداية العباد، ج‏2، (النكاح)، م‏25؛ امام خمينى، تحرير الوسيلة، ج‏2، (النكاح)، م‏25؛ آيت اللّه تبريزى، صراط النجاة، ج‏5، س‏1247؛ دفتر آيات عظام فاضل، نورى، مكارم، وحيد، بهجت و خامنه ‏اى.

آيت اللّه سيستانى: بغیر کسی جنسی لذت کے بچی کا بوسہ لے سکتے ہیں ؛
لیکن؛

مستحب ہے كه جب چھے سال کی ہو جائے تو گلے لگانا اور چومنے اور بوسہ لینے سے پرہیز اور دوری اختیار کرنا چاہئے۔

آيت اللّه سيستانى، منهاج ‏الصالحين، ج‏3، (النكاح)، م‏23۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .