۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
نشست

حوزہ/ شہید صدر ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی فکری، علمی اور دینی خدمات کے حوالے سے ایک علمی اور فکری نشست جامع مسجد و امام بارگاہ نور ایمان کراچی میں منعقد ہوئی، نشست میں اہل علم خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہید صدر ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی فکری، علمی اور دینی خدمات کے حوالے سے ایک علمی اور فکری نشست جامع مسجد و امام بارگاہ نور ایمان کراچی میں منعقد ہوئی، نشست میں اہل علم خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، بعد از آں مذہبی اسکالر خواہر زاہدہ جعفری نے آمنہ بنت الہدیٰ کے طرزِ زندگی اسلام کی روشنی میں" کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ آمنہ بنت الہدیٰ کی شخصیت کو سمجھنا ہمارے لئے بے حد ضروری ہے. شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ جنہوں نے اپنے بھائی سے تعلیم حاصل کی اور اس دور میں جب خواتین کی تعلیم کے حوالے سے شعور نہیں تھا،خواتین تعلیم حاصل نہیں کرتی تھیں۔ اس زمانے میں شہیدہ عراق کی مشہور مفکرہ، عالمہ، مجتھدہ، شاعر اور ادیب تھیں۔ آپ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ عراق کی خواتین اور بچیوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی تھیں اور مختلف مدارس ( اسکولز) کی سرپرستی کرتی تھیں۔

شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے قلمی جہاد کیا، مقررین

خواہر زاہدہ جعفری نے کہا کہ آمنہ بنت الھدیٰ عراق کے مختلف شہر جیسے نجف اشرف، کاظمین، بغداد اور بصرہ وغیرہ میں تدریسی فرائض انجام دیتی تھیں، اس کے علاؤہ آپ کی سیاسی بصیرت انتہائی بلند تھی جب شہید باقر الصدر کو گرفتار کیا گیا تو آپ نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے گھر سے نکلیں اور حرم امام علی علیہ السّلام میں دل سوز تقریر کی اور عراق کی عوام کو بیدار کیا آپ کی اس تقریر کے نتیجے میں ایران اور عراق کے مختلف شہروں میں صدائے احتجاج بلند ہوئی جس کے نتیجے میں شہید باقر الصدر کو رہا کر دیا گیا۔

خواہر زاہدہ جعفری نے شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کی شہادت کے واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ" بعد از شہادت جب صدام سے پوچھا گیا تم نے سید باقر الصدر کو تو شہید کیا، لیکن ان کی بہن کو کیوں شہید کیا؟ تو صدام نے کہا میں وہ غلطی نہیں کر سکتا تھا جو یزید نے کی تھی اس نے حسین کو شہید کر دیا مگر زینب کو چھوڑ دیا اور زینب نے حسین کے مشن کو کامیاب بنایا۔

شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے قلمی جہاد کیا، مقررین

نشست کی دوسری اسپیکر محترمہ ڈاکٹر عنبر فاطمہ عابدی نے " شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کے افکار کی روشنی میں اسلام میں خواتین کا قلمی و تصنیفی کردار " کے موضوع پر سامعین سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ" شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ نے اپنے لئے "بنت الہدیٰ ہدایت کی بیٹی" جیسے نام کا انتخاب کیا، یعنی آپ جانتی تھیں کہ آپ کی زندگی کا مقصد ہدایت کرنا ہے۔"

محترمہ خواہر عنبر فاطمه نے مزید کہا کہ شہیدہ نے ادب کے ہر صنف میں اپنا لوہا منوایا چاہیے وہ شاعری ہو یا نثر، آپ نے شاعری کے ساتھ مختلف عنوانات پر مضامین، مقالات اور ناولز لکھے۔آمنہ بنت الہدیٰ نے قلمی جہاد کیا۔

انہوں نے شہیدہ کی ادبی و علمی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے نشست میں موجود خواتین میں لکھنے کا ذوق پیدا کرنے اور بچوں کی کتاب سے دوستی کی جانب توجہ دلائی۔

نشست کے اختتام پر " کربلا میراث انسانیت" اور گام دوم انقلابِ اسلامی کے موضوع پر لکھے گئے مقالات میں بہترین کارکردگی دکھانے والی مقالہ نگار خواہران میں انعامات تقسیم کئے گئے۔

نشست کا اختتام دعائے امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .