حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ صاحب الزمان کرگل لداخ کے زیر اہتمام سانکوہ اور تیسرو میں یوم عاشورا بڑی عقیدت سے منایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، تیسورو میں، عاشورائے حسینی کا جلوس حجت الاسلام آقائے سید محمد رضوی کی قیادت میں برآمد ہوا۔
جلوس عزاء مختلف علاقوں سے برآمد ہوا، جن میں ٹنگول، آچمپور، کوچک، تھولس، پرسا، نمسودو، کھاوس، چھسکور، پرنٹی، پانیکھر، تیسورو، کرگی، میتہ، یولجوک، دامسنہ، پرٹگ، ژہ، تنگبو اور گیلین وغیرہ شامل ہیں۔
نمازِ ظہرین کرگی نامی علاقے میں حجت الاسلام آقا سید حسین رضوی کی اقتداء میں اور رضوی پٹرول پمپ کے مقام پر حجت الاسلام شیخ ابوذر کی اقتداء میں ادا کی گئی۔
نماز ظہرین کے فوراً بعد جلوس عزاء استانہ عالیہ تیسرو میں لایا گیا، جہاں حجت الاسلام آقا سید محمد رضوی نے فلسفۂ شہادت حضرت امام حسین علیہ السلام پر روشنی ڈالی۔
مولانا نے امام حسین علیہ السّلام کی شہادت کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ جو صفات وخصوصیات حسین علیہ السلام نے ورثہ میں پائیں تھیں۔انہی کے تناظر میں آپ فرماتے تھے کہ صبر ایک زینہ ہے، وفاداری مردانگی ہے، غرور خام خیالی اور کمزوری ہے۔ بد کردار سے تعلق انسان میں تذبذب اور وسوسہ پیدا کرتا ہے، ان چیزوں کو حاصل کرنے کی کوشش، جن کا تمہیں استحقاق ہو۔ ظالموں کے ساتھ جینا خود اپنی تحقیر اور ذلت ہے۔ حق، عزت و وقار ہے اور ناحق تنگی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کربلا حق و باطل کے درمیان جنگ کا مظہر ہے۔امام حسین علیہ السلام کی فتح پر فتح خود نازاں ہے۔ امام حسین علیہ السّلام کے مذکورہ بالا فرامین، ان کے عمل سے ثابت ہوتے ہیں، جو ہر جگہ اور ہر دور کے انسانوں کو آواز دے رہے ہیں کہ زندگی کو با مقصد اور باوقار بنانا چاہتے ہو تو عزت و وقار کے ساتھ جیو، اس لئے کربلا ظلم و جور کے خلاف ایک روشن مشعل اور انقلابیوں کیلئے ایک علامت اور غم و گریہ کرنے والوں کیلئے ایک اساس ہے۔ حسین علیہ السلام ہر شریف النفس اور حریت پسند انسان کے دل میں محبت اور وفاداری کی ایک علامت ہیں۔
مجلس کے بعد نوحہ خوانی اور زیارتِ عاشورا اور دعائیہ کلمات سے مجلس اختتام پذیر ہوئی۔