حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک گروپ نے اس تنظیم کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اس سال کے شروعاتی 6 مہینوں میں عراق اور شام کے تنازعات والے بعض علاقوں میں دہشت گرد گروہ داعش کے خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: "داعش اب بھی عمومی طور پر سرگرم ہے اور اسے شدید نقصان پہنچا ہے اور شام اور عراق میں اس کی سرگرمیوں میں کافی حد تک کمی آئی ہے، لیکن اب بھی داعش کی واپسی کا خطرہ موجود ہے۔
داعش کی نئی حکمت عملی کا حوالہ دیتے ہوئے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے: "اس گروپ نے اپنی حکمت عملی کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھال لیا ہے، جہاں اسے بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہوتا ہے وہاں مقامی باشندوں کے ساتھ مل کر اور احتیاط سے حملہ کرتے ہیں ، اس گروپ نے شمال مشرقی شام کے کیمپوں اور پڑوسی ممالک سمیت کمزور کمیونٹیز سے مزید عسکریت پسندوں کو بھرتی کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مسلسل کارروائیوں کے باوجود عراق اور شام کے تمام حصوں سے داعش کے پانچ سے سات ہزار ارکان منظم کام کر رہے ہیں، جن میں زیاد ہ تر افراد سابق فوجی رہے ہیں، اس رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سے 3500 افراد کے پاس عراق کی شہریت ہے اور 2000 افراد 70 سے زائد ممالک سے ہیں۔
ماہرین کے مطابق داعش نے جان بوجھ کر اپنی کارروائیوں کی سطح کو کم کیا ہے تاکہ مزید لوگوں کی بھرتی میں آسانی ہو۔