حوزہ نیوز ایجنسی ارومیہ سے نامہ نگار کے مطابق، حوزہ علمیہ خواہران کے سربراہ حجت الاسلام و المسلمین فاضل نے مدرسہ امام علی (ع) سلماس میں مغربی آذربائیجان کے نئے طلباء کے اعزاز میں "میثاقِ طلبگی" کے عنوان سے منعقدہ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: طلبگی اور علوم دین کے حصول کے راستہ میں وارد ہونا اہل بیت علیہم السلام کے اہداف اور تحریک کو زندہ رکھنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا: حضرت امام رضاعلیہ السلام ایک روایت میں فرماتے ہیں: «رَحِمَ اللّهُ عَبْدا اَحْیا أمْرَنا»، فَقُلْتُ لَهُ: «فَکَیْفَ یُحْیِی أمْرَکُمْ؟» قالَ: «یَتَعَلَّمُ عُلُومَنا و یُعَلِّمُها النّاسَ، فَإِنَّ النّاسَ لَوْ عَلِمُوا مَحاسِنَ کَلامِنا لاَتَّبَعُونا"، یعنی "خداوند متعال اس بندے پر رحم کرے جو ہمارے امر کو زندہ کرے!" میں نے کہا: آپ کے امر کو کیسے زندہ کرے؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا "ہمارے علوم کو سیکھے اور پھر لوگوں کو سکھائے چونکہ اگر لوگ ہمارے کلام کی خوبصورتی کو جان لیتے تو وہ ہماری پیروی کرتے۔"
حجت الاسلام فاضل نے مزید کہا: اس حدیث سے واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ طلبگی کا ہدف و مقصد ائمہ معصوم علیہم السلام کے امر کو زندہ رکھنا ہے اور مذکورہ حدیث میں امام علیہ السلام طلاب علومِ دینی کے لئے ان کے نورانی مکتب کو زندہ رکھنے کی وجہ سے دعائے خیر کر رہے ہیں۔
حوزہ علمیہ خواہران کے سربراہ نے کہا: اگر ہم معارفِ اہل بیت (ع) اور خالص اسلامی تعلیمات کو صحیح طریقے سے اور بغیر کسی کمی و کاستی کے دنیا تک پہنچا سکیں تو عالم واقعی اور ائمہ علیہم السلام کے حقیقی شیعہ کہلانے کے حقدار بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا: امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا سپاہی بننا انتہائی باارزش اور قیمتی ہے لیکن اس کے لئے روحانی، جسمانی اور علمی شرائط اور خصوصیات کا ہونا بھی ضروری ہے کہ جن کے بغیر امام (عج) کا حقیقی سپاہی بننا ممکن نہیں ہے۔