حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ایپکس کمیٹی کے غیر قانونی تارکین کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کے حکم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کلمہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا جو کلمہ پڑھتے ہیں انہیں یہاں رہنے کا حق ہے، لیکن ماضی کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں لاکھوں بے سہارا، نادار، مجبور افغان پناہ گزین ہمسایہ اسلامی ملک پاکستان آئے ان میں کچھ مٹھی بھر لوگ غلط تھے جو داخل ہوئے ان چند غلط لوگوں کی وجہ سے سارا بوجھ 17لاکھ غیر قانونی مقیم افغانیوں پر ڈالنا درست نہیں، جن کی نسلیں 34 سالوں میں پاکستان میں جوان ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افغانیوں کو ڈیپورٹ کرنے کا کام بہت پہلے ہو جانا چاہیئے تھا، لیکن31 اکتوبر تک کی مدت کم ہے اسے بڑھایا جائے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ 1989ء سے آئے ہوئے لاکھوں غیر قانونی مقیم افغانیوں کو ڈیپورٹ کرنا آسان نہیں یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا اس لئے کہ روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ سے زائد افغان مہاجرین پاکستان آتے ہیں جن کے پاس کسی قسم کی قانونی سفری دستاویزات نہیں ہوتیں جس کے منفی اثرات ملک پر پڑتے ہیں جس کا خاتمہ ضروری ہے جس کیلئے پاکستان کو سفارتی سطح پر اور بارڈر پر بغیر قانونی دستاویزات کے نقل و حمل کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
علامہ ساجد نقوی نے آخر میں کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کی سلامتی کیلئے اس ملک کی سرحدوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ محفوظ مستقبل کیلئے اقدامات اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں تو انہیں اپنی پالیسیوں میں سنجیدگی اور ٹھوس دیر پا منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تب ہی ہم اپنے ملک کو دہشتگردوں سے محفوظ بناتے ہوئے ملک کو ترقی کی جانب گامزن کر سکتے ہیں۔