حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایپکس کمیٹی میں کیئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، ہمسایہ ممالک سے غیر قانونی طور پر ہونے والی اسمگلنگ کو روکا جائے اور سمگل کی جانی والی جائز اشیاء کی تجارت کو قانونی شکل دی جائے، تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطے اور تجارت میں حائل رکاوٹیں ختم ہونی چاہیں، ہمسایہ ممالک سے تجارت کے بغیر کسی ملک نے ترقی نہیں کی، اشیاء خوردونوش کی آمدو رفت پر پابندی قطعی طور پر ملکی مفاد میں نہیں، چاہے حالات جنگی صورتحال بھی اختیار کر چکے ہوں، ہمسایہ ملکوں کے ساتھ باہمی تجارت ملکی معیشت میں تازہ خون کے بہاؤ کی مانند ہے جس سے کمزور معاشی حالت بہتر ہو گی، یہ اقدام ملکی بقاء کا ضامن ہے جس سے پہلو تہی دانشمندی نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو کسی باقاعدہ لائحہ عمل کے تحت واپس بھیجا جائے، غیر ملکیوں کی واپسی کے لیے غیر منظم اور عجلت میں اقدامات اٹھانے کی بجائے مربوط اور منظم پالیسی اپنائی جائے، جس سے لاکھوں افغان مہاجرین کو مزید مشکلات میں ڈالے بغیر انکی واپسی کو ممکن بنایا جا سکے، انتہائی مجبوری کے عالم میں پاکستان آنے والے افغان مہاجرین کی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالا جائے، روس افغان جنگ کے دوران پاک افغان بارڈر اوپن کرنے کے ہم خود ذمہ دار ہیں، امن وامان کو قائم رکھنے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے اور انکی کمین گاہوں پر کاری ضرب لگائی جائے، دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کی نابودی کی حکمت عملی وقت کا تقاضا ہونا چاہیے ناکہ مجبور و بے بس مہاجرین کا جینا دوبھر کردیا جائے۔