حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین عبدالکریم عابدینی نے آج صوبہ قزوین کے قرآنی اداروں کے بعض مسئولین سے ملاقات میں کہا: اگر ہم غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر اپنی آنکھیں بند کر لیں گے اور کہیں کہ یہ مسئلہ ہمارے ساتھ مرتبط نہیں ہے تو آیا ہم نے سورہ نساء کی آیت نمبر 75 نہیں پڑھی کہ جس میں ارشاد رب العزت ہے "وَمَا لَکُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِینَ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ وَلِیًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ نَصِیرًا"۔ یعنی "اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کی راہ میں اور اُن بےبس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو دعائیں کیا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما"۔
انہوں نے مزید کہا: اس آیت کریمہ کی رو سے ظالم کے خلاف مزاحمت نہ کرنے والا اور مظلوم کی دادرسی نہ کرنے والا شخص ملعون محسوب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا: معاشرتی مسائل کے حل کے لئے مسئولین کو قرآنی افراد پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی ضرورت ہے جو قرآن مجید کی روشنی میں لوگوں کی مشکلات کا حل ڈھونڈیں۔
انہوں نے مزید کہا: جس شخص تک ہم قرآن پہنچاتے ہیں اگر وہ قرآن کریم پر دل و جان سے ایمان لایا ہو تو جیسے ہی وہ قرآن مجید کی کسی آیت سے آشنا ہوتا ہے تو اس کے لئے اس دنیا میں کوئی بھی چیز اس سے زیادہ پرکشش، مؤثر اور بابرکت نہیں ہے۔
حجت الاسلام عابدینی نے کہا: اگر ہم مسلمانوں نے قرآن کریم کو صحیح سمجھا اور اس پر عمل کیا ہوتا تو آج ظالم صہیونی فلسطین میں معصوم مسلمان بچوں اور عورتوں کو قتل عام نہ کر رہے ہوتے۔
صوبہ قزوین میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: اگر ہم غزہ میں جو کچھ مظالم ہو رہے ہیں ان پر اپنی آنکھیں بند کر لیں اور کہیں کہ یہ مسئلہ ہمارے ساتھ مرتبط نہیں ہے تو ہم قرآن کی لعنت کے مستحق ٹھہریں گے۔