۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ سید عقیل الغروی

حوزہ/ علامہ سید عقیل الغروی نے مجمع ہیئت سید الشہداء العالمیہ کے تحت منعقدہ ایام فاطمیہ کی پہلی مجلس سے خطاب کے دوران، حضرت فاطمه زہراء (س) کی دین کیلئے قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ خدا کی راہ میں سب زیادہ قربانی، محمد و آل محمد (ع) نے پیش کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ سید عقیل الغروی نے مجمع ہیئت سید الشہداء العالمیہ قم المقدسہ کے تحت منعقدہ ایام فاطمیہ کی پہلی مجلس سے خطاب میں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی دین اسلام کیلئے قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ خدا کی راہ میں سب زیادہ قربانی، محمد و آل محمد (ع) نے پیش کی ہے۔

انہوں نے ظہورِ مہدی علیہ السّلام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت حجۃ ابن الحسن عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف جب ظہور فرمائیں گے تو ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں گے، جس میں ہر مؤمن کی قرائت اور کردار اتنا اچھا ہو گا کہ مؤمن آگے بڑھ کر نمازِ جماعت کی امامت کر سکے گا۔

علامہ سید عقیل الغروی نے اہل بیت علیہم السّلام کی قرآنی خدمات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کو لکھنے اور پڑھنے کا طریقہ آئمہ کرام اور خاص طور پر حضرت علی علیہ السّلام نے سکھایا۔ لکھنے کے طریقے کو علم رسم القرآن اور پڑھنے کے طریقے کو علم تجوید القرآن کہا جاتا ہے، ہمیں قرآن پڑھتے ہوئے اسی لہجے کو اختیار کرنا چاہیئے، جو علی ابن ابی طالب علیہما السّلام کا لہجہ تھا، کیونکہ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا ہے، جس طرح ہر مجلس میں سوزخوانی ضروری سمجھی جاتی ہے، اسی طرح قرآن کی تلاوت بھی مجلس کے آغاز میں ضرور ہونی چاہیئے۔

آیت اللہ عقیل الغروی نے کہا کہ قرآن میں دو قسم کے غرائب پائے جاتے ہیں، پہلی قسم وہ الفاظ، جن کے معنی سے عرب واقف نہیں اور دوسری قسم وہ جو عربوں میں مستعمل تو ہے، لیکن قرآن نے اس انداز سے استعمال کیا ہے کہ جس کا معنی سمجھنا عرب کیلئے مشکل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سورۂ کوثر میں دو الفاظ غریب القرآن ہیں۔ پہلا، الکوثر کا لفظ ہے، جس کو ایسے معنی میں استعمال کیا گیا ہے جس سے عرب واقف نہیں تھے۔ قاری اس لفظ کے معنی کو درست درک نہیں کرسکتا ہے، اسی لئے اس کے بارے میں کئی معانی بتائے جاتے ہیں اور جنہوں نے کوثر کا صحیح معنی نہیں سمجھا، کئی معانی بیان کئے ہیں۔

علامہ عقیل الغروی نے کہا کہ دوسرا لفظ والنحر ہے، جو غرائب القران میں سے ہے، کیونکہ اس کے کئی معانی بیان کئے جاتے ہیں جن میں سینہ، حلقوم کا مخصوص حصہ، قبول کرنے کا کنایہ، یعنی کسی ہدیہ کو قبول کرنے کیلئے حلقوم کے نزدیک ہاتھ رکھا جاتا تھا جو قبولیت کی علامت ہوتی تھی، ذبح کرنا جیسے معانی شامل ہیں۔ اللہ نے جب نعمتیں تمام کیں تو اب قربانی کی باری آئی، اللہ تعالیٰ کے حضور سب سے زیادہ قربانی، محمد و آل محمد علیہم السّلام نے پیش کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .