۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
رمضان توقیر

حوزہ/ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے پاک ایران کی حالیہ سرحدی کشیدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کی سرحدی کشیدگی کی آڑ میں اسلام دشمن عناصر اسلامی ممالک کے برادرانہ تعلقات پر وار کرنا چاہتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ خطہ اور عالم اسلام جن مشکلات و مسائل سے دوچار ہے، ایسے موقع پر اسلام دشمن قوتیں فائدہ اٹھانے کےلئے اپنے وسائل و ذرائع استعمال کرکے مذید کشیدگی اور انارکی پھیلانے کی مذموم کوشش کریں گی، جس سے دوریاں اور نفرتیں پیدا ہوں گی۔ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور یکجہتی کےلئے طوفان الاقصی کے اغراض و مقاصد متاثر ہوں گے اور دونوں ممالک نہیں چاہتے کہ فلسطینی مظلومین کےلئے مشکلات و مسائل پیدا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی عوام میں تاریخی، مذہبی، ثقافتی اور اسلامی رواداری کے بہت سے مشترکات ہیں۔ ہمسایہ ممالک نے ہمیشہ پیار و محبت اور بھائی چارگی اور باہمی ہم آہنگی سے دیگر اسلامی ممالک میں مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور مدد کی ہے، اب دونوں ہمسایہ ممالک کو چاہیئے کہ بردباری اور صبر و برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کو ختم کریں اور مذاکراتی، سفارتی، تجارتی اور بارڈرز سمیت تمام مسائل کو مفاہمت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں، تاکہ دونوں ممالک کی عوام میں مثبت تاثرات پہنچیں اور استعماری مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکے، کیونکہ دونوں ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں۔ برادر اسلامی ملک اور عوام مزید دہشت گردی کے متحمل نہیں۔

آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر نے گزشتہ دن وزیر اعظم پاکستان کی صدارت میں پاک ایران کشیدگی پر ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کے فیصلہ اور اعلامیہ کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں پاک ایران سفارتی تعلقات بہت جلد دوبارہ بحال کریں گے اور دونوں ممالک اپنے دشمنوں، دہشت گردوں اور اسلام دشمن عناصر کا ملکر خاتمہ کریں گے اور اپنی اپنی سرحدوں کی حفاظت اور نگرانی کریں گے۔

واضح رہے پاک ایران نے گزشتہ دنوں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ایک دوسرے کی سرزمین کا استعمال کیا تھا، تاہم جس سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں اور اب یہ غلط فہمیاں دور ہو گئی ہیں۔

پاک ایران دو اسلامی اور دوست ممالک ہیں

تبصرہ ارسال

You are replying to: .