حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انقلاب اسلامی ایران کے 45 ویں سالگرہ کے موقع پر جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم کے محبوب ملت ہال میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علمائے کرام اور ذاکرین حضرات نے کثیر تعداد نے شرکت کی اور انقلاب اسلامی ایران سے اپنی والہانہ عقیدت اور وابستگی کا مظاہرہ کیا۔
تقریب میں معروف شیعہ سنی علمائے دین اور مفکرین نے شرکت کرکے انقلاب اسلامی ایران کے مختلف گوشوں اور بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینیؒ کے کردار و عمل پر مفصل روشنی ڈالی۔
رپورٹ کے مطابق، جن معزز شخصیات نے تقریب سے خطاب کیا ان میں انجمنِ شرعی شیعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی، حجۃ الاسلام سید محمد حسین موسوی، حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی ،حجۃ الاسلام سید یوسف الموسوی، صدر حمایت الاسلام جناب مولوی خورشید احمد قانون گو، نمائندہ مفتی اعظم کشمیر جناب محمد یاسین کرمانی، حجت الاسلام سید ارشد الموسوی امام جمعہ سونہ پاہ، مولوی سید محمد حسین حسینی اور حجت الاسلام تنویر حسین صاحب قابلِ ذکر ہیں۔
تلاوت کلام اللہ کی حجت الاسلام محبوب الحسن اور نعت شریف کی سعادت محمد ابراہیم نے حاصل کی، جبکہ نظامت کے فرائض حجۃ الاسلام گوہر صاحب نے انجام دیئے۔
مقررین نے انقلاب اسلامی ایران کو ملت اسلامیہ کا قابل فخر اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انقلاب نے دنیا پر یہ حقیقت واضح کی ہے کہ جب مسلمان قرآن و سنت کو شعار بناکر ظلم و استحصال کے خلاف ڈٹ جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کی کامیابی کا راستہ نہیں روک سکتی۔
مقررین نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور روز افزوں ترقی کا راز مخلص قیادت، معاملہ فہم قوم اور اپنے نصب العین کی حقانیت پر ایمان کی حد تک یقین ہے۔
تقریب میں حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی نے پانچ نکات پر مشتمل قرارداد پیش کی، جس میں کشمیر کے اتحاد، امن و سلامتی کی حفاظت قتل و غارت، منشیات میں اضافہ کی روک تھام اور کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کاری کے ساتھ ساتھ فلسطین میں جاری مظالم کے تئیں اقوام متحدہ سے مداخلت کی اپیل شامل تھی، جسے حاضرین نے پاس کیا۔
صدارتی خطبے میں انجمنِ شرعی شیعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے انقلاب اسلامی کی سالگرہ کے موقع پر ایرانی قوم و قیادت کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے شہدائے انقلاب کو شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔
آغا حسن نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران احیائے اسلام کی ایک تاریخ ساز تحریک کے ساتھ ساتھ مظلومین جہاں کی امیدوں کا مرکز ہے، جس کی بنیادیں قرآن وسنت اور اسوۂ اہلبیتؑ کی غیر متزلزل بنیادوں پر استوار ہیں، یہی وجہ ہے کہ مغربی استکبار اپنی 45 سالہ دشمنانہ مہم جوئی اور عالمگیر سازشوں کے باوجود اس انقلاب کو ناکام نہیں کرسکا اور نہ ایرانی قوم کے عزم و استقامت کو متاثر کرسکا۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے دنیائے اسلام میں دینی اور سیاسی بیداری کی ایک لہر دوڑا دی اور مسلمانوں کو اپنی شان و عظمتِ رفتہ کی بحالی کے فکر و احساس کو جگایا۔