حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے وزیر برائے قومی سلامتی بن گویر نےرمضان المبارک کے موقع پر مسجد الاقصی کے خلاف ایک نیا متنازعہ منصوبہ پیش کیا۔
’’رمضان المبارک میں مغربی کنارے میں مقیم فلسطینیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی اور یروشلم کے رہائشیوں اور مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں کے اس مقدس مقام میں داخلے پر مزید سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں‘، یہ صیہونی حکومت کے وزیر برائے قومی سلامتی بن گویر کے خطرناک منصوبے کا حصہ ہے جس کی آج بروز ہفتہ (17 فروری) کو اسرائیلی میڈیا میں کافی کوریج دی جا رہی ہے۔
اب جب کہ رمضان المبارک میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، صیہونی حکومت کے چینل 12 نے انکشاف کیا ہے کہ اس انتہا پسند وزیر نے نیتن یاہو کی کابینہ سے کہا ہے کہ وہ اس ماہ رمضان میں بیت المقدس اور مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں رہنے والے صرف 70 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو الاقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دیں، اور مغربی کنارے کے دوسرے علاقوں کے مکینوں کو اس مسجد میں داخل نہیں کی "بالکل" اجازت نہ دیں۔
اگر چہ کہ 7 اکتوبر یعنی غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی صیہونی حکومت نے فلسطینیوں کے مسجد الاقصی میں داخلے پر بہت سی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، لیکن اس کے با وجود تقریباً 25 ہزار فلسطینیوں نے گزشتہ نماز جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں ادا کی تاکہ صہیونی دہشت گردوں کو بتا سکیں کہ وہ اس مقدس مقام پر نماز ادا کرنے کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔