حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اسلام کے سب سے پہلے محسن اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سب سے پہلے محافظ و مربی حضرت ابو طالب ؑ اور حضرت خدیجہ الکبری ؑ ہیں۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؑ کے یوم وفات (10 رمضان المبارک) کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا: ملیکة العرب ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؑ نے خواتین میں سب سے پہلے دین اسلام پر عمل پیرا ہو کر اور تصدیق رسالت کر کے ایک دانشمند خاتون ہونے کا ثبوت دیا۔
انہوں نے کہا: حضرت ابو طالب ؑ نے اپنی قوت و حشمت، مقام اور اپنی اولاد اور حضرت خدیجہ الکبری ؑ نے اپنی حیثیت اور اپنے پاکیزہ مال و دولت کے ذریعہ شجر اسلام کو ایسی توانائی عطا کی کہ اس کا سایہ پوری کائنات پر پھیلا اور آج تک اسلام کی ترویج و ترقی حضرت خدیجہ الکبری ؑ کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں شخصیات کی رحلت کے سال کو پیغمبر گرامی نے ”عام الحزن“ قرار دیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: رسالت کی اقتصادی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے اقدامات، ان کی زیرکی کی بہت بڑی دلیل ہے۔ اپنے اس عمل اور اپنے جذبہ صادق سے اسلام کی بنیادیں استوار اور مستحکم کیں۔ آپ نے نبوت کو ایسا سہارا فراہم کیا جس کے بعد اسلام کو اطراف و اکناف عالم میں پھیلنے کا موقع ملا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا: جب دین اسلا م اپنے ابتدائی مراحل طے کررہا تھا، جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تن تنہا حق کی تبلیغ میں مصروف تھے، جب کفار و قریش اپنے مال و طاقت اور افرادی قوت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقابل آگئے توایسے میں جناب خدیجہ الکبری ؑ نے کسی سے رشتہ جوڑے بغیر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنا دائمی رشتہ جوڑ کر ایسا لازوال اور غیر متزلزل سہارا فراہم کیا جس کے معترف خود پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی رہے۔
انہوں نے مزید کہا: بی بی سلام اللہ علیہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی واقعی رفیقہ حیات ہونے کا ثبوت دیا ، ام المومنین پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دکھ درد میں برابر شریک رہیں اور زندگی کے تمام فرائض میں بھرپور حصہ لیا۔
علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: موجودہ دور میں مسلمانوں کے تمام طبقات انہی متبرک و مقدس ہستیوں کے اعلی و پاکیزہ کردار سے سبق سیکھیں۔ جاگیردار، صنعت کار اور سرمایہ دار اپنے دین اور عوام کی خدمت کا درس حضرت خدیجہ الکبری ؑ سے حاصل کریں۔ دین و ملک کو لوٹنے اور اپنی تجوریاں بھرنے کی بجائے اپنا مال و دولت بھی دین اسلام اور ملک و ملت کے لئے صرف کریں، اسی میں خوشنودی خدا و رسول خدا ہے اور اخروی نجات اور ملک کی کامیابی و ترقی کا راز مضمر ہے۔