۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
علامہ محمد رمضان توقیر

حوزہ/ ڈیرہ پریس کلب میں سول سوسائٹی کے زیر اہتمام علامہ محمد رمضان توقیر کی صدارت میں القدس سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ممبر قومی اسمبلی فتح اللہ خان میانخیل کی بطور مہمان خصوصی شرکت۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈیرہ اسماعیل خان/ قدس سیمینار کے مقررین نے غزہ و فلسطین دیگر اسلامی ممالک میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم انسانیت سوزی کے واقعات اور اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور امن کے ٹھیکداروں کے خلاف کرتے ہوئے غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔

تصاویر دیکھیں:

ڈیرہ اسماعیل خان میں القدس سیمینار کا انعقاد

شیعہ علما کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ رمضان توقیر نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ حماس دین اسلام کی سربلندی اور عالم اسلام کی جنگ لڑ رہی ہے۔وہاں ایک بھی شیعہ نہیں مگر ہم دین اسلام و مسلمانوں کی جنگ لڑنے پر حماس کی بھرپور حمایت و تائید کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاہدین نے امریکا و اسرائیل اور اس کے بہی خواہوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔فلسطینی عوام محض مسلمان نہیں وہ انسان ہیں اور ظلم و جبر کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔فلسطین میں یزیدیت اور حسینیت کا آمنا سامنا ہے۔ہم فلسطین میں جا کر نہیں لڑ سکتے لیکن اپنی استطاعت کے مطابق آواز تو بلند کر سکتے ہیں۔5 اپریل کو فوارہ چوک سے دس بجے دن ریلی نکالیں گے اور شوبراہ ہوٹل تک جا کر وہاں شہدائے فلسطین چوک کی تختی کی نقاب کشائی کریں گے۔

مہمان خصوصی ایم این اے فتح اللہ میاں خیل نے کہا کہ فلسطین سے اسلام کی خوشبو آ رہی ہے۔مسلم حکمران سوچیں کہ مرنا اور اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے۔مسلم حکمرانوں کو چپ نہیں رہنا چاہیے۔فلسطینی مسمانوں کی مدد کریں۔بیت المقدس ایک دن ضرور آزاد ہو گا۔

مرکزی مسلم لیگ خیبر پختون خوا کے صدر عتیق الرحمان چوہان نے کہا کہ پاکستان سمیت دیگر مسلم حکمران فلسطینیوں کی بھرپور مدد کریں۔ہم مقدس سرزمین پر اسرائیل کا ناپاک وجود برداشت نہیں کر سکتے۔

خاکسار تحریک کے صوبائی ناظم میاں اللہ دتہ ساجد نے کہا کہ فلسطین سمیت پوری دنیا میں مسلمان زیر عتاب ہیں کیوں کہ ہم فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔

علامہ کرامت علی حیدری نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کا استعمال حرام ہے۔ہم بلاتفریق متحد ہوں گے تو یہ قدم اسرائیل کی شکست کی جانب جائے گا۔

جامع مسجد کچہری کے خطیب مولانا مسعود الحسن فخری نظامی نے کہا کہ ہمیں نفرتیں ختم کر کے متحد ہونا ہو گا۔مرکزی جمعیت اہل حدیث کے ضلعی امیر راجا اختر حسین نے کہا کہ ہمیں ہر اہم دینی مسئلے پر یک جا و یک جہت ہونا چاہیے۔حکومت اسرائیل کے ساتھ دوٹوک بات کرے اگر وہ باز نہیں آتا تو پھر اس کے خلاف جنگ کی جائے کیوں کہ آج نہیں تو کل جنگ ہونی ہے۔

تاجر اتحاد کے رہنما حاجی خالد ناز نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔

ڈاکٹر عبداللہ ظفری نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل نے مسلمانوں کے مکانات و دیگر عمارات تباہ کر دیے ہیں۔اسرائیل فساد کی جڑ ہے۔

جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی صدر فقیر شیر محمد نے کہا کہ ہمیں بیت المقدس کی آزادی کے لیے مل کر لڑنا ہوگا ۔مسلم لیگ ن کے ضلعی جنرل سیکرٹری چودھری ریاض محمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ امریکا سب سے بڑا دہشت گرد اور اسرائیل اس کا بغل بچہ ہے۔

ایپکا کے ڈویژنل چیئرمین فدا حسین بلوچ نے کہا کہ اسرائیل امریکا کی پیداوار ہے اور فلسطین کی دھرتی پر قابض ہے اور فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ہمیں ایک ہو کر ان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔

وحدت اساتذہ کے ضلعی جنرل سیکرٹری قاری سراج الدین نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں سوئی ہوئی ہیں۔ہمیں کم از کم آواز تو ااٹھانا چاہیے۔

دیگر مقررین نے کہا کہ ہمیں بے حسی اور بے حمیتی کا راستہ چھوڑ کر بے دار و باغیرت بننا ہو گا۔ہم اپنے گریبانوں میں جھانکنا اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہیے۔ انتشار و افتراق ترک کر کے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ مسلم عوام اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تاکہ صیہونی معیشت استحکام پکڑنے کی بجائے کم زور ہو۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجاہدین نے اسرائیل پر کاری ضرب لگا کر اس کا اور اس کے سر پرستوں کا گھمنڈ خاک میں ملا دیا ہے۔

آخر میں سینئر صحافی و نقیب مجلس ابوالمعظم ترابی نے قرار دادیں پیش کیں کہ پاکستان فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر من و عن عمل درآمد کروانے کے لیے اسلامی کانفرنس تنظیم کو متحرک و فعال کردار ادا کرنے کی خاطر اپنی جدوجہد تیز کرے۔ عرب ممالک امریکا و یورپ کی امداد اسرائیل تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اپنی فضائی و بحری حدود کا استعمال نہ کرنے دیں۔ مسلم ممالک حماس کو دفاعی ہتھیار فراہم کریں اور فلسطینی عوام کو خوراک و ادویات کی فراہمی کا عمل تیز کریں۔ مسلم حکمران اسرائیلی ریاست کے وجود کو مسترد کر کے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو یقینی بنائیں۔ اقوام متحدہ فلسطین میں بنیادی انسانی حقوق کی پائے مالی اور اسرائیلی جنگی جرائم کے ارتکاب پر نام نہاد اسرائیلی ریاست اور حکمرانوں پر پابندیاں عائد کرے۔نیز سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی منظور شدہ قرارداد اور عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کروائے۔ مسلم ریاستیں اسرائیل کی سرپرستی و معاونت کرنے پر امریکا اور بعض یورپی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات اور سفارتی و تجارتی روابط پر نظرثانی کریں۔ مسلم عوام فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے خلاف امریکا و اسرائیل سمیت دنیا بھر میں یہودیوں سمیت غیر مسلم عوام کے امریکی انتظامیہ و صیہونی حکومت کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں عظیم احتجاجی مظاہروں اور اسرائیل کے حامی حکمرانوں کا محاسبہ کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مسلم عوام اسرائیلی وحشت و بربریت کی تائید و حمایت کرنے والے ممالک اور اسرائیل کی مصنوعات کا مقاطعہ کریں۔ پاکستانی عوام فلسطینی مسلمانوں کے جذبہ ایمانی، بے تیغ لڑنے،شہادتیں و بے بہا قربانیاں دینے اور ڈٹ جانے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے اور یقین دلواتے ہیں کہ ان کی مدد و معاونت جاری رکھی جائے گی۔ شرکا نے متفقہ طور پر قراردادوں کی منظوری دی۔

سیمینار میں مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی،تجارتی، صحافتی اور مزدور تنظیموں کے عہدے داران امان الحق غزنی خیل، محمد ریحان، احسان اللہ ،سید ریحان شاہ،زبیر بلوچ، انصار علی زیدی، مولانا کاظم،جان محمد سروہی،قاری مشتاق،ڈاکٹر عرفان کریم،محمد عقیل ڈمرہ، ڈاکٹر نثار احمد، محمد بشیر سیمآب،عابد فاروقی،زبیر بلوچ،ظفر درانی،وسیم ریحان ایڈوکیٹ اور دیگر نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .