حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعیت علماء پاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ ایرانی صدر کا پاکستانی دورہ توقعات سے زیادہ کامیاب رہا، دونوں ممالک کے درمیان محبت بھرے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا اور اقتصادی طور پر ملک کو بے حد فوائد حاصل ہوں گے، معاہدوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں امریکہ کی طرف سے جو دھمکیاں دی جارہی ہیں اس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔
جمعیت علما پاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے اعزاز میں اسلام آباد اور سی ایم ہاؤس کراچی کے استقبالیہ تقریبات میں میں شرکت کے بعد واپس حیدرآباد پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر کا پاکستانی دورہ توقعات سے زیادہ کامیاب رہا، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے جو معاہدے ہوئے ہیں ان سے دونوں ممالک کے درمیان محبت بھرے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا اور اقتصادی طور پر ملک کو بےحد فوائد حاصل ہوں گے، ان معاہدوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں امریکہ کی طرف سے جو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہمارے جن حکمرانوں نے ایرانی صدر کی آمد پر ایئرپورٹ سے ان کی رہائشگاہ تک ایک بھی جھنڈا نہ لگاکر امریکہ کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے وہ شاید ان معاہدوں پر بھی عمل نہ کرکے ملک کو اسی طرح نقصان پہنچائیں گے، جس طرح آج تک گیس فراہمی کے منصوبہ پر عمل نہ کرکے ملک کو نقصان سے دوچار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں نے ایرانی صدر کا جس والہانہ انداز سے استقبال کیا ہے اس پر ہم ان کو مبارکباد دیتے ہوئے ان سے کہیں گے کہ وہ وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ ہمارا پاکستان ایک آزاد اور خورمختار ملک ہے اور ہمیں اپنے ملک کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سابقہ گیس کے اور موجود معاہدوں کے ساتھ ساتھ بجلی کے معاہدے بھی کر لئے جائیں تو ملک میں نہ صرف مہنگائی کے طوفان سے نجات مل جائے گی بلکہ اقتصادی بحران سے بھی ملک نکل جائے گا، آئی ایم ایف کے قرض سے نہیں بلکہ ان معاہدوں پر عمل سے ملک میں معاشی استحکام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ایران پر پابندیوں کے باوجود چین اور ہندوستان کے ایران سے کئی معاہدے موجود ہیں اور وہ امریکی پابندیوں کی پروا کئے بغیر ان معاہدوں کے ذریعے اپنے ممالک کے لئے بے پناہ فوائد حاصل کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں کرسکتے۔