۳۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 20, 2024
مسجد مکی زاهدان

حوزہ/ ایران میں اہل سنت مسلمانوں کی کل تعداد آٹھ فی صد ہے اور ان کی اکثریت صوبۂ سیستان و بلوچستان، صوبۂ کردستان، صوبۂ مغربی آذر بائیجان، صوبۂ خراسان رضوی، صوبۂ شمالی خراسان، صوبۂ جنوبی خراسان، صوبۂ بوشہر، صوبۂ فارس کے جنوب میں اور صوبۂ گلستان کے مشرق میں رہائش پذیر ہے۔

تحریر: انجم جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی| ایران میں اہل سنت مسلمانوں کی کل تعداد آٹھ فی صد ہے اور ان کی اکثریت صوبۂ سیستان و بلوچستان، صوبۂ کردستان، صوبۂ مغربی آذر بائیجان، صوبۂ خراسان رضوی، صوبۂ شمالی خراسان، صوبۂ جنوبی خراسان، صوبۂ بوشہر، صوبۂ فارس کے جنوب میں اور صوبۂ گلستان کے مشرق میں رہائش پذیر ہے۔

ایران میں اہلِ سنت کے مذہبی مقامات پر ایک نظر

اس کے علاؤہ ان کی ایک قلیل تعداد صوبہ گیلان اور بعض دوسرے صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ ملک کے مشرقی صوبہ سیستان و بلوچستان میں ہمارے اکثر سنی بھائی حنفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

صوبۂ سیستان و بلوچیستان کے زاہدان، چابہار، ایرانشہر،خاش، سراوان، سرباز اور کنارک نامی شہروں میں اکثر اہل سنت رہتے ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے اہل سنت کی آبادی والا دوسرے نمبر کا حامل صوبہ، ایران کے مغرب میں عراق کی سرحد سے ملحق صوبہ کردستان ہے – اس صوبہ میں رہنے والے اکثر اہل سنت شافعی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں - اس صوبہ کے سنندج، سردشت، مریوان، بانہ اور نقدہ نامی شہروں میں ہمارے اکثر سنی بھائی رہتے ہیں۔ ایران کی مغربی سرحد پر عراق اور ترکی سے ملحق مغربی آذر بائیجان کے صوبہ کے شہر مہاباد اور اشنویہ میں بھی بعض اہل سنت بھائی زندگی بسر کرتے ہیں۔ ایران کے ترکمن اہل سنت ایران کے شمال مشرقی صوبہ گلستان کے بندر ترکمن نامی شہر میں رہتے ہیں۔ اس صوبہ میں اکثر اہل سنت ترکمان ہیں۔

آئین کی دفعہ 12 کے مطابق اہل سنت کے دینی مدارس کی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لئے حکومت ہر سنی دینی طالب علم کو مندرجہ ذیل خدمات فراہم کرتی ہے:

بیمہ عمر(life insurance)، بیمہ تکملہ،بینک کی سہولیت، ازدواج کا قرضہ، (حج) عمرہ کاکوٹہ، شادی شدہ طلاب کے لئے مالی امداد، دینی مدارس کو کمپیوٹر فراہم کرنا، اور دینی مدارس میں کتابخانہ قائم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس وقت اہل سنت کے 30000 سے زائد طالب علم مذکورہ سہولیات سے بہرہ مند ہو رہے ہیں۔

اہل سنت کے دینی مدارس کے تمام معلّمین اور اساتذہ، طبقہ بندی کے مطابق یونیورسٹی کے استادوں کے مانند ماہانہ تنخواہ حاصل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اہل سنت کے عمر رسیدہ علماء اور فوت شدہ علماء کو بھی "مرکز خدمات حوزہ ہای علمیہ اہل سنت" کی طرف سے وظیفہ ملتا ہے۔ اہل سنت کے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام طالب علم اجباری فوجی تربیت سے مستثنیٰ ہیں اور فارغ التحصیل ہونے والے طالب علموں کوباضابطہ قانونی اسناد دی جاتی ہیں – اس کے علاوہ سند یافتہ اہل سنت دینی طالب علموں کومختلف اداروں میں اسی سند کی بناء پرنو کریاں بھی ملتی ہیں اور یہ امر اہل سنت طلاب میں روز بروز اضافہ کا سبب بنا ہے۔ اس طرح بعض افراد جو سہولیات فراہم نہ ہونے کی وجہ سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں نہیں تھے آج دینی تعلیم حاصل کرنے کو مروجہ اور یونیورسٹی کی تعلیم پر ترجیح دیتے ہیں اور اہل سنت گھرانے اپنی اولاد کو زیادہ دلچسپی کے ساتھ یونیورسٹی کے بجائے دینی مدارس میں بھیجنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے یہاں پر2019 کی رپورٹ کے مطابق ایران میں اہل سنت حضرات کے مدارس اور مساجد پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

الف: مدارس

صوبۂ سیستان و بلو چستان کے دینی مدارس

صوبہ سیستان و بلو چیستان ایک ایسا صوبہ ہے، جس میں اہل سنت کے سب سے زیادہ دینی مدارس ہیں۔ صوبہ سیستان و بلو چیستان میں انقلاب سے پہلے اہل سنت کے دینی مدارس کی تعداد بہت کم تھی اور دینی تعلیم حاصل کرنے والے اکثر شائقین ہندوستان اور پاکستان ہجرت کرتے تھے۔ اس کے علاوہ اس صوبہ کے محدود دینی مدارس کی کیفیت بھی مختلف محدود یتوں اور اہل سنت کے قبل علماء کی کمی کی وجہ سے پست تھی۔

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ اس صوبہ میں اہل سنت کے دینی مدارس میں روز افزوں ترقی کی وجہ سے دینی تعلیم کے شائقین اس مقصد سے دوسرے ممالک کی طرف ہجرت کرنے سےبے نیاز ہوئے اور اسی صوبہ کے مختلف شہروں میں متعد د مدارس قائم ہوگئے۔ اس وقت اس صوبہ کے دینی مدارس (و مکاتب) اور حوزہ علمیہ کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔ ان دینی مدارس کی کیفیت میں ترقی اس امر کا سبب بنا ہے کہ آج بہت سے اہل سنت دینی طالب علم دوسرے ممالک، من جملہ افغا نستان اور پاکستان کے صوبہ بلو چستان سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایران کے صوبہ بلوچستان آتے ہیں۔

اس صوبہ میں اہل سنت دینی طلاب کی تعداد تقریبا 7000 افراد پر مشتمل ہے، جبکہ انقلاب سے پہلے اس صوبہ میں طلاب کی تعداد 300 افراد سے زیادہ نہیں تھی۔

اس وقت صوبہ سیستان و بلوچیستان کے دینی مدارس میں اہل سنت کو عالی ترین سطح پر دینی تعلیم دی جاتی ہے۔

سیستان و بلوچیستان کے صوبہ میں اہل سنت کے دینی مدارس کے علاوہ متعدد ثقافتی مراکز بھی سر گرم عمل ہیں، جو برادران اہل سنت کے لئے گونا گوں وسائل سے آراستہ ریڈنگ روم اور کتابخانوں کے لئے بے مثال خدمات انجام دیتے ہیں۔

ایران میں اہلِ سنت کے مذہبی مقامات پر ایک نظر

صوبۂ کردستان کے دینی مدارس

صوبہ کردستان کے شہر مریوان، بانہ،سرد آباد، سنندج،سقز اور دیواندرہ میں اس وقت اہل سنت کے 26 دینی مدارس(حوزہ علمیہ)فعال ہیں، ان میں 1300 لڑکے اور لڑکیاں دینی تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہیں اس کے علاوہ اس وقت مزید دس دینی مدارس زیر تعمیر ہیں۔

صوبۂ مغربی آذر بائیجان کے دینی مدارس

صوبہ مغربی آذر بائیجان میں اہل سنت کے گیارہ دینی مدارس(حوزہ علمیہ)سر گرم عمل ہیں اس کے علاوہ اس صوبہ کے ارومیہ، بو کان، مہا باد، نقدہ، پیران شہر اور اشنویہ میں بھی اہل سنت کے دینی مدارس قائم ہیں۔

صوبۂ کرمانشاہ کے دینی مدارس

اس صوبہ میں اہل سنت کے پندرہ(15) دینی مدارس فعال ہیں جن میں 200 دینی طلاب زیر تعلیم ہیں اس صوبہ کے بعض شہروں میں چار سے زائد دینی مدارس موجود ہیں۔

صوبۂ گلستان کے دینی مدارس

صوبہ گلستان کے مشرق میں اہل سنت کے 120 دینی مدارس(حوزہ علمیہ)سر گرم عمل ہیں اور اس صوبہ میں اس وقت 3500 دینی طلاب زیر تعلیم ہیں۔

صوبۂ خراسان رضوی کے دینی مدارس

خراسان رضوی کے صوبے میں بھی ہمارے اہل سنت بھائی حضرت امام رضا علیہ السلام کے پر مہر سائے میں دینی تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہیں۔ اس صوبہ میں اس وقت 1500 سے زائد اہل سنت طلاب امن و امان کے ماحول میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بھر پور حمایت اور مدد سے دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

صوبۂ خراسان جنوبی کے دینی مدارس

خراسان جنوبی نامی صوبہ میں اہل سنت بھائیوں کے 10 دینی مدارس(حوزہ علمیہ) ہیں، جن میں تقریبا 200 طلاب، دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں - صوبہ خراسان جنوبی میں انقلاب سے پہلے اہل سنت کے صرف دو دینی مدارس تھے اور ان دو مدارس کو بھی بہت کم سہولیات فراہم تھیں۔

صوبۂ خراسان شمالی کے دینی مدارس

صوبہ خراسان شمالی میں اہل سنت کے 30 دینی مدارس(حوزہ علمیہ)ہیں،اور دینی مدارس کی یہ تعداد انقلاب سے قبل والی تعداد سے قابل موازنہ نہیں ہے۔ اس صوبہ کے مختلف شہروں میں اس وقت تقریباً 1000 طلاب، دینی تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہیں اور تجربہ کار اساتذہ سے کسب فیض کر رہے ہیں۔

صوبۂ ہرمزگان کے دینی مدارس

شافعی مسلک سے تعلق رکھنے والے اہل سنت حضرات کی ایک بڑی تعداد ایران کے جنوب میں صوبہ ہرمزگان کے بندر عباس، قشم، میناب، جاسک، بستک، کیش اور بندر لنگہ وغیرہ نامی شہروں میں خلیج فارس کے ساحل پر رہائش پذیر ہے۔ ایران کے دوسرے صوبوں کے مانند اس صوبہ میں بھی برادران اہل سنت کے مخصوص دینی مدارس قائم ہیں۔

جبکہ انقلاب سے پہلے اس صوبہ میں اہل سنت کے مدارس کی تعداد انتہائی کم تھی، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کی برکت اور نظام کے مسؤلین کی خاص توجہ اور حمایت کے نتیجہ میں اس وقت اس صوبہ میں بہت سے دینی مدارس قائم کئے گئے ہیں۔ اور ان میں طلاب روزانہ دینی تعلیم و تحقیق میں مشغول ہیں۔ اس صوبہ میں اہل سنت کے دینی مدارس کی تعداد تقریباً 40 ہے۔

صوبۂ بوشہر کے دینی مدارس

کچھ اہل سنت، صوبہ بوشہر میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس صوبہ میں اہل سنت کے 8 دینی مدارس قائم ہیں ان مدارس میں 1100 دینی طلاب تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں 700 طالبات ہیں۔

صوبۂ فارس کے دینی مدارس

اہل سنت بھائیوں نے رہائش کے لئے اس صوبہ کے جنوبی شہروں کو منتخب کیا ہے اس صوبہ میں اس وقت 20 دینی مدارس (حوزہ علمیہ) ہیں جن میں تقریبا ً 1000 طلاب زیر تعلیم ہیں۔

صوبۂ گیلان کے دینی مدارس

صوبہ گیلان میں بحرخزر کے ساحل پر بسے ہوئے اہل سنت بھائیوں کے 7 دینی مدارس ہیں اور ان مدارس میں مجموعی طور پر تقریباً 200 دینی طلاب زیر تعلیم ہیں۔

ب: مساجد

پورے ایران میں اہل سنت کی آبادی صرف آٹھ فی صد ہے اور اس وقت ایران میں اہل سنت کی تقریباً 13000 مسجدیں ہیں۔

تہران

ایران کے مرکزی شہر’تہران‘میں اہلسنت حضرات کی حد اقل ۹ مسجدیں سرگرم عمل ہیں۔ مسجد صادقیہ، صادقیہ کے دوسرے چوراہے کے پاس؛ مسجد تہران پارس، دلاوران روڈپر؛ مسجد شہر قدس، شہر کے پرانے ہائی وے پر؛ مسجد خلیج فارس، فتح ہائی وے پر؛ مسجد النبیؐ، دانش سوسائٹی پر؛مسجد ہفت جوب، ملاردہائی وے پر؛ مسجد وحیدیہ، شہر یار میں؛ مسجد نسیم شہر، اکبر آباد میں؛ مسجد رضی آباد، شہریار تراہے پر۔

صوبۂ سیستان و بلو چیستان

اہل سنت بھائیوں کی اکثر مسجدیں صوبہ سیستان و بلوچیستان میں فعال ہیں۔ ایران میں اہل سنت کی نشریات میں شائع شدہ تطبیقی اعداد و شمار اور صوبوں کی سازمان تبلیغات اسلامی کے توسط سے حاصل شدہ مساجد کے بارے میں اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ مسجدوں میں سے اکثر مسجدیں صوبہ سیستان و بلوچیستان میں ہیں، اور اس صوبہ میں اہل سنت کی مسجدوں کی تعداد 3700 ہے اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر صوبہ کردستان ہے، جس میں 2000 مسجدیں ہیں اور تیسرے نمبر پر مغربی آذر بائیجان کا صوبہ ہے جس میں 1500 مسجدیں ہیں۔ اس کے بعد صوبہ ہرمزگان، صوبہ گلستان اور صوبہ خراسان (مجموعاً تین صوبوں) میں 746 مسجدیں ہیں اور ان کو چوتھا نمبر حاصل ہے- اس کے بعد صوبہ کرمانشاہ میں 420 مسجدیں، صوبہ بوشہر میں 135 مسجدیں اور صوبہ گیلان میں 95 مسجدیں ہیں اس طرح ان تین صوبوں کو پانچواں نمبر حاصل ہے۔ صوبہ فارس میں اہل سنت کی 290 مسجدیں ہیں اور اس کے علاوہ صوبہ کرمان اور صوبہ خوزستان میں بھی اہل سنت بھائیوں کی کئی مسجدیں فعال ہیں۔

مثال کے طور پر صوبہ سیستان و بلوچیستان کے شہرزاہدان میں انقلاب سے پہلے موجود مسجدوں کی تعداد گزشتہ 32 سال کے دوران دس گنا بڑھ چکی ہے۔ صوبہ سیستان و بلوچیستان کے مختلف شہروں میں 400 جگہوں پر اہل سنت کی نماز جمعہ قائم ہے جبکہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے صرف گیارہ جگہوں پر نماز جمعہ قائم تھی- اس وقت صرف شہر زاہدان میں 12 جگہوں پر نماز جمعہ قائم ہے، جس میں اہل سنت ہم وطنوں کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے- صوبہ کے تمام اہل سنت ائمہ جمعہ، دینی مدارس کے معلمین، دینی طلاب اور اہل سنت مساجد کے خادمین،ان سب کا بیمہ (Health insurance)ہوتا ہے۔ان کو ماہانہ تنخواہ کے علاوہ عیدی بھی دی جاتی ہے۔

بہت سے ممالک میں ائمہ جمعہ پر پابندی ہوتی ہے کہ جمعہ کے خطبوں میں حکومت کی طرف سے معین شدہ مطالب کو پڑھیں، لیکن ایران میں جمعہ کے خطبوں پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔

صوبۂ کردستان

ایران کے مغرب میں صوبہ کردستان ملک کا دوسرا صوبہ ہے جہاں پر اہل سنت سکونت پذیر ہیں - اس صوبہ کے مختلف شہروں میں 2000سے زائد مساجد فعال ہیں جن میں اہل سنت آزادی کے ساتھ اپنی دینی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب کے اس صوبہ میں سفر کی برکتوں میں سے ایک،کردستان کے اہل سنت علماء کی درخواست پر اہل سنت کے شرعی افق کے مطابق اذان دینا ہے، جس کا صوبہ کردستان کے عوام نے استقبال کیا۔

صوبۂ مغربی آذر بائیجان

ایران کا ایک اور صوبہ جس میں اہل سنت برادران زندگی بسر کرتے ہیں، صوبہ مغربی آذر بائیجان ہے یہ صوبہ ایران کے مغرب میں واقع ہے- اس صوبہ میں اہل سنت کی 1500 مسجدیں ہیں۔

صوبۂ کرمانشاہ

اس صوبہ میں صدر اسلام سے 1979 عیسوی یعنی اسلامی انقلاب کی کامیابی تک اہل سنت کی صرف 95 مسجدیں تھیں لیکن اسلامی انقلاب کی برکت سے اب ان مسجدوں کی تعداد 491 تک بڑھ گئی ہے اور اس طرح ان کی تعداد چار گنا سے زیادہ ہوگئی ہے۔

صوبہ کرمانشاہ میں،جوانرود، روانسر، پاوہ اور باباجانی نامی شہروں میں اہل سنت حضرات رہائش پذیر ہیں اور اس صوبہ میں ان کی 120 نماز جمعہ قائم ہوتی ہیں۔

صوبۂ ہرمزگان

اہل سنت کی ایک تعداد، خلیج فارس کے ساحل پر صوبہ ہرمزگان میں رہائش پذیر ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس صوبہ میں تقریباً1200 مسجدیں ہیں جن میں اہل سنت حضرات نماز ادا کرتے ہیں۔

صوبۂ گلستان

صوبہ گلستان میں اہل سنت کی 1500 مسجد یں ہیں اور ان میں نماز جماعت کے علاوہ روزانہ مذہبی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔

صوبۂ بوشہر

اس صوبہ میں انقلاب سے پہلے اہل سنت کے صرف تین نماز جمعہ کے مراکز تھے لیکن اب ان کی تعداد 34 تک پہنچ چکی ہے۔

اس صوبہ میں 57 دائمی اور عارضی ائمہ جمعہ ہیں، حکومت کی طرف سیان سب ائمہ جمعہ کا با ضابطہ بیمہ کیا گیا ہے اور ان کی مالی مدد کی جاتی ہے اور انھیں ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔

آخر میں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ان تمام اماکن میں، مذہبی آزادی کے ساتھ ساتھ، مسلمانوں کو مذہبی ودینی تقریبات اور پروگراموں کو منعقد کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .