۱۰ تیر ۱۴۰۳ |۲۳ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 30, 2024
ملک شهر

حوزہ/ انہوں نے کہا: حجات کی معنویت کو اگر دیکھیں تو یہ حجاب ’’خیر من الدنیا و ما فیھا‘‘ ہے، یعنی دنیا اور ہر وہ چیز جو دنیا میں اس سے کہیں زیادہ افضل اور بلند و بالا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی استاد اخلاق حجۃ الاسلام حسین مرتضوی پناہ نے ملک شہر میں واقع مدرسہ علمیہ اہل البیت(ع) کے اساتذہ، طلباء اور عملے کے اجتماع میں امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: جو شخص فرض اور غیر فرض نمازوں بالخصوص صبح کی نافلہ میں سورہ فجر کی تلاوت کرے گا وہ قیامت کے دن امام حسین علیہ السلام کے ساتھ محشور ہوگا۔

انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے دین اسلام میں حجاب کے اعلیٰ مقام و مرتبے کی طرف اشارہ کیا اور کہا: پردہ روحانی اور معنوی اعتبار سے "دنیا اور ما فی الدنیا سے بہتر ہے" جیسا کہ ایک نو مسلم خاتون نے کہا تھا کہ پردہ خواتین کے سر پر تاج کے مانند ہے۔

استاد حوزہ علیہ نے حلم اور صبر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ صاحب حلم سے راضی ہوتا ہے، صبر مصیبت کے وقت کرنا چاہئے، لہٰذا، ہمیں خدا سے صبر کے لیے نہیں، بلکہ عافیت کے لیے دعا کرنی چاہیے، کیونکہ سب سے بڑی نعمت ’’عافیۃ الدنیا والآخرہ‘‘ یعنی دین، دنیا اور آخرت میں عافیت کا ہونا ہے۔

حجۃ الاسلام مرتضوی پناہ نے دو قسم کی آفات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مصیبت میں صبر اور غصہ میں حلم ہونا چاہئے کیوں کہ ’’ الغضب مفتاح کل شر ‘‘ غصہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔

انہوں نے کہا: وہ تین صفات جو انسان کو مقام نبوت تک پہیچا دیتی ہیں وہ حلیم، پاکدامنی اور حکیم ہونا ہے، عفت و پاکدامنی کے حصول کا ایک طریقہ اپنی آنکھوں کی حفاظت کرنا ہے، اگر انسان آنکھوں کی حفاظت کرے تو عفت و پاکدامنی اسے حاصل ہو جائے گی۔

استادِ اخلاق نے امیر المومنین علیہ السلام کی ایک روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: " و لا اسخط الشیطان الا بمثل الصمت "،شیطان کو خاموشی سے زیادہ کوئی چیز ناراض نہیں کرتی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .