حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ’’سب کی نظریں رفح پر ٹکی ہوئی ہیں‘‘ (ALL EYES ON RAFAH)یہ ایک جملہ ہے جو صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی طرف اشارہ کرتا ہے، رفح میں بے گھر فلسطینی شہریوں کے کیمپت پر گزشتہ حملے کے نتیجے میں حال ہی میں 45 افراد دردناک طریقے سے شہید ہو گئے۔
صیہونی حکومت کے حملوں سے متاثرہ فلسطینیوں کی حمایت میں سوشل میڈیا پر اس تصویر اور جملے کی شیئرنگ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
صیہونی حکومت کی افواج نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے اس سرحدی شہر میں آپریشن بند کرنے کے حکم کے باوجود اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھا اور اس سرحدی شہر میں جو کہ فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ تھا وہاں موجود مہاجرین کے خیموں پر حملہ کیا۔
یہ تصویر کس چیز کو بیان کر رہی ہے؟
اس تصویر میں کیمپ اور خیموں کو دکھایا گیا ہے جس پر " سب کی نظریں رفح پر ٹکی ہوئی ہیں " درج ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے جنوبی شہر کی حالت زار کو نظر انداز نہ کریں، جہاں تقریباً 1.5 ملین لوگ اسرائیلی حملوں سے بھاگ کر پناہ لئے ہوئے ہیں۔
تصویر شاید مصنوعی ذہانت (artificial intelligence)سے بنائی گئی ہے، کہا جاتا ہے کہ یہ نعرہ (ALL EYES ON RAFAH) مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت کے دفتر کے ڈائریکٹر رک پیپر کارن کے بیان سے اخذ کیا گیا ہے، انہوں نے نیتن یاہو کے رفح کو خالی کرنے اور اس کے تمام باشندوں کو ہجرت کر جانے کے حکم کے فوراً بعد کہا تھا جو کہ صہیونی حکومت کے حملے سے پہلے وہاں موجود تھے۔
’’سب کی نظریں رفح پر ٹکی ہوئی ہیں‘‘ (ALL EYES ON RAFAH)نامی تصویر صرف انسٹاگرام پلیٹ فارم پر 24 گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں 29 ملین سے زیادہ بار شیئر کی گئی۔