۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
مولانا منظور قمی

حوزہ/ املو، مبارکپور، ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) ہندوستان میں خطبۂ عید الضحیٰ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قربانی ابراہیم ؑو اسماعیلؑ کی داستان میں تربیت اولاد کی کامیابی کے بے شمار اسرار مضمر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو، مبارکپور، ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) ہندوستان میں خطبۂ عید الضحیٰ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قربانی ابراہیم ؑو اسماعیلؑ کی داستان میں تربیت اولاد کی کامیابی کے بے شمار اسرار مضمر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں کچھ تفصیل کے ساتھ خواب ابراہیم کے ضمن میں ارشاد ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کہا کہ ’’بیٹا میں نے خواب دیکھا ہے کہ رکن و مقام کے درمیان میں تم کو ذبح کر رہا ہوں ،اب تم بتاؤ تمھارا کیا خیال ہے؟‘‘۔میں کہوں گا ابراہیم ؑ آپ باپ ہیں اور اسماعیل ؑ آپ کے بیٹے ہیں ۔آپ بڑے بزرگ ہیں اور اسماعئیل چھوٹے بچے ہیں۔بھلا کوئی باپ بیٹے سے، برا چھوٹے سے بھی مشورہ کرتا ہے؟آپ خود مختار ہیں ،آپ کو جو کرنا ہو کر ڈالئے۔مگر شاید جناب ابراہیم جواب دیں کہ پوری دنیا میں میری سنت کی اتباع میں کرتے ہوئے لاکھوں کروڑوں جانوروں کی قربانی پیش کرنے والے مسلم سماج و معاشرہ کو میں بتا دینا چاہتا ہوں کی تربیت اولاد کے سلسلہ میں کسی ماں باپ کو یہ حق نہیں پہونچتا کہ وہ اپنی اولاد ہمہ وقت بلا وجہ دھون جما کر ان کو احساس کمتری کا شکار بنا دیں ۔یاد رکھو دنیا میں صرف والدین ہیں جن کو اپنی اولاد کی ترقی و بلند اقبالی پر بلکہ والدین سے بھی آگے نکل جانے پر حسد نہیں بلکہ رشک اور خوشی محسوس ہوتی ہے وہ احساس مسرت و شادمانی کسی اور کو حاصل نہیں ہوتی۔

مولانا نے کہا کہ حضرت اسماعیل نے اپنے باپ کے مشورہ طلب کرنے پر جو جواب دیا ہے وہ سوائے خاندان رسالت و امامت کے ارباب عصمت کے سوا کوئی دوسرا نہیں دے سکتا۔حضرت اسماعیل نے فرمایا’’اے بابا ! اللہ نے جو آپ کو حکم دیا ہے اسے کر گزرئیے ان شاء اللہ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے‘‘۔اس جملہ نے ثابت کردیا کہ حضرت اسماعیل نہ صرف اپنے معصوم باپ کے معصوم سپوت تھے بلکہ صالح اور حلیم بھی تھے۔جناب اسماعیل ؑ کی بلند کردار ی و اعلیٰ ہمتی کو ہی دیکھتے ہوئے یہودیوں نے اپنی ملمع باز،جعل سازی،دھوکہ دہی ،فریب کاری کی پرانی عادت کے مطابق ہزار کوششیں کیں کہ حضرت ابراہیم کے دوسرے فرزند حضرت اسحاقؑ کو حجرت سماعیل ’’ ذبیح اللہ ‘‘ بنا کر پیش کیا جائے مگر یہ ان کی صرف کج فکری،خام خیالی اور حسد و جلن تھی کیونکہ ’’جن کے رتبے ہیں سوا ان کی سوا مشکل ہے‘‘۔ قربانی ابراہیم ؑو اسماعیلؑ کی داستان میں تربیت اولاد کی کامیابی کے بے شماراسرار مضمر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام مولانا شیخ منظور حیدر مبارکپوری قمی مبلغ مڈگاسکر افریقہ نے شیعہ عید گاہ املو میں نماز عید قربان کے خطبہ میں مؤمنین سے خطاب کے دوران کیا۔

قربانی ابراہیم ؑو اسماعیلؑ کی داستان میں تربیت اولاد کی کامیابی کے بے شمار اسرار مضمر ہیں

مولانا نے مزید کہا کہ یہ قربانی جو آج کے دن کی جاتی ہے یہ سنت ابراہیمی ہے جسے اسلام نے باقی رکھا ہوا ہے۔۔ویسے بھی اسلام میں قربانی کو اللہ کے نزدیک نہایت پسندیدہ عمل قرا دیا گیا ہے۔قربانی کے بے پناہ اجر ثواب بیان کئے گئے ہیں۔کسی بھی مشکل گھڑی میں کسی بھی وقت قربانی دی جا سکتی ہے بلکہ دینی چاہئیے۔حضرت آیۃ اللہ بہجت نے اپنے کسی شاگرد خاص کے ذریعہ حضرت امام خمینی ؒ کو یہ پیغام دے کر بھیجا تھا کہ وہ قربانی کیا کریں ۔چنانچہ امام خمینی ؒ اکثر و بیشتر مواقع پر قربانی کیا کرتے تھے۔شاید ایران کے انقلاب اسلامی کی کامیابی و پائیداری میں ا ن قربانیوں کا بھی اہم اثر شامل ہو سکتا ہے۔ظاہر جو چیز قربانیوں کے صلہ میں اللہ کی طرف سے حاصل ہوتی ہے وہ دنیا میں بھی بہت بڑی نعمت ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کی اسلام دشمن مادی طاقتوں نے ایران سے انقلاب اسلامی کی نعمت کو چھیننا، مٹانا اور دبانا چاہا مگر دشمنوں کو شروع سے آج تک ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑ رہی ہے اور خداداد انقلاب اسلامی پوری دنیا پر چھاتا جا رہا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .