۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ ولادتِ باسعادت امام موسیٰ کاظم علیہ السّلام کی مناسبت سے ان کی نورانی احادیث پیش خدمت ہیں۔

انتخاب و ترجمہ: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی|

1. تَفَقَّهوا فی دینِ اللّهِ، فَإِنَّ الفِقهَ مِفتاحُ البَصیرَةِ.

دین خدا کو سمجھنے میں غور و خوض اور کوشش کرو، کیونکہ فقہ (دین شناسی) بصیرت کی کنجی ہے۔(تحف العقول: ص 410)

2۔ كَثرَةُ الهَمِّ یورِثُ الهَرَمِ.

غم کی کثرت بڑھاپے کا سبب بنتی ہے۔(تحف العقول: ص 403)

3. مَنْ صَدَقَ لِسانُهُ زَكی عَمَلُهُ

جس کی زبان سچی ہے اس کا عمل پاکیزہ ہے۔

(تحف العقول: ص 388، س 17)

4۔ مَنْ حَسُنَتْ نیتُهُ زیدَ فی رِزْقِهِ

جس کی نیت نیک ہوگی اس کے رزق میں وسعت و برکت ہوگی۔ (تحف العقول: ص 388، س 17)

5۔ مَنْ حَسُنَ بِرُّهُ بِإخْوانِهِ وَ أهْلِهِ مُدَّ فی عُمْرِهِ

جو اپنے (دینی) بھائیوں اور اہل و عیال کے ساتھ نیکی کرے گا اس کی عمر میں اضافہ ہوگا۔ (تحف العقول: ص 388، س 17)

6۔ لَیسَ مِن أخلاقِ المُؤمِنینَ الغِشُّ ولَا الأَذی

دھوکہ دینا اور اذیت پہنچانا مومنین کے اخلاق میں نہیں ہے۔ (الكافی: ج 8 ص 126 ح 95)

7۔ مَن بَذَّرَ و أَسرَفَ زالَت عَنهُ النِّعمَةُ

جو فضول خرچی اور اسراف کرے گا اس سے نعمتیں دور ہو جائیں گی۔ (تحف العقول: ص 403)

8۔ لِكُلِّ شَیءٍ دَلیلٌ وَ دَلیلُ الْعاقِلِ التَّفَكُّر

ہر چیز کی ایک علامت ہوتی ہے اور عاقل انسان کی علامت تفکر (غور و فکر) کرنا ہے۔ (تحف العقول: 386)

9۔ مَنِ اسْتَشارَ لَمْ یعْدِمْ عِنْدَ الصَّوابِ مادِحا، وَ عِنْدَ الْخَطإ عاذِرا.

جو شخص زندگی کے امور میں اہل معرفت سے مشورہ کرتا ہے، اگر اس نے صحیح کام کیا ہے تو اس کی تعریف و توصیف کی جائے گی اور اگر اس سے غلطی ہوئی تو وہ معذور ہوگا۔(نزهة الناظر و تنبیه الخاطر: ص 123، ح 13)

10. إنَّ اللّهَ جَلَّ وعَزَّ یبغِضُ العَبدَ النَّوّامَ الفارِغَ.

بے شک خداوند عالم زیادہ سونے والے بیکار انسان کو دشمن سمجھتا ہے۔ (الكافی: 5 / 84 / 2)

11۔ رَأسُ السَّخاءِ أداءُ الأَمانَةِ

سخاوت کا کمال امانت کی ادائیگی ہے۔ (نزهة الناظر: ص 190 ح 406)

12. وَجَدْتُ عِلْمَ النّاسِ فی أرْبَعٍ: أوَّلُها أنْ تَعْرِفَ رَبَّكَ، وَالثّانِیةُ أنْ تَعْرِفَ ما صَنَعَ بِكَ، وَالثّالِثَةُ أنْ تَعْرِفَ ما أرادَ مِنْكَ، وَالرّابِعَةُ أنْ تَعْرِفَ ما یخْرِجُكَ عَنْ دینِكَ

انسانی علوم کو چار چیزوں میں پایا۔ پہلا یہ کہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرو، دوسرے معرفت حاصل کرو کہ اس نے تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا؟ تیسرے معرفت حاصل کرو کہ وہ تم سے کیا چاہتا ہے؟ چوتھے معرفت حاصل کرو کہ کن چیزوں کے سبب تم اپنے دین سے منحرف ہو سکتے ہو؟ (كافی، جلد 1، صفحہ 50، حدیث 11)

13۔ إنَّ أهْلَ الاْ رْضِ مَرْحُومُونَ ما یخافُونَ، وَ أدُّوا الاْمانَةَ، وَ عَمِلُوا بِالْحَقِّ

اہل زمین اللہ کی رحمت کے زیر سایہ ہیں جب تک ان کے اندر خوف خدا ہو، امانتوں کو ادا کریں اور حق (کو پہچانے اور اس) پر عمل کریں. (تهذیب الا حكام: جلد 6، صفحہ 350، ح 991)

14۔ بِئْسَ الْعَبْدُ یكُونُ ذاوَجْهَینِ وَ ذالِسانَینِ

دو چہرے اور دو زبان والا برا انسان ہے۔ (تحف العقول: صفحہ 291)

15۔ اَلْمَغْبُونُ مَنْ غَبِنَ عُمْرَهُ ساعَة

خسارے اور گھاٹے میں وہ شخص ہے جو اپنی عمر کو برباد کرے چاہے ایک گھنٹہ ہی کیوں نہ ہو۔ (نزهة الناظر و تنبیه الخاطر حلوانی: صفحہ 123، ح 6)

16۔ ما قُسِّمَ بَینَ الْعِبادِ أفْضَلُ مِنَ الْعَقْلِ، نَوْمُ الْعاقِلِ أفْضَلُ مِنْ سَهَرِالْجاهِلِ

عقل سے با فضیلت چیز بندوں میں تقسیم نہیں ہوئی کہ عاقل کی نیند جاہل و احمق کی چوکسی سے بہتر ہے۔ (تحف العقول: صفحہ 213)

17۔ أداءُالاْمانَةِ وَالصِّدقُ یجْلِبانِ الرِّزْقَ

امانت کی ادائیگی اور دیانتداری رزق میں وسعت کا سبب ہے۔ (تحف العقول، صفحہ 297)

18۔ الْخِیانَةُ وَالْكِذْبُ یجْلِبانِ الْفَقْرَ وَالنِّفاقَ.

خیانت اور جھوٹ فقر (تنگ دستی) اور نفاق کا سبب ہے۔ (تحف العقول، صفحہ 297)

19۔ مَنْ اَرادَ أنْ یكُونَ أقْوی النّاسِ فَلْیتَوَكَّلْ علَی اللّهِ

جو چاہتا ہے لوگوں میں سب سے زیادہ طاقتور بنے اسے چاہیے اللہ پر بھروسہ کرے۔ (بحارالا نوار: جلد 75، صفحہ 327، ضمن ح 4)

20۔ أبْلِغْ خَیرا وَ قُلْ خَیرا وَلاتَكُنْ إمَّعَة

دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرو، اچھی اور نیک بات کرو، خود کو لا تعلق اور غیر ذمہ دار نہ بناؤ۔ (تحف العقول، صفحہ 304)

21۔ عَظِّمِ العالِمَ لِعِلْمِهِ وَدَعْ مُنازَعَتَهُ، وَ صَغِّرِالْجاهِلَ لِجَهْلِهِ وَلاتَطْرُدْهُ وَلكِنْ قَرِّبْهُ وَ عَلِّمْهُ

عالم کی اس کے علم کے سبب عزت کرو، جاہل کی اس کی جہالت کے سبب پرواہ نہ کرو، البتہ اسے خود سے دور نہ کرو بلکہ خود سے قریب کرو اور اسے تعلیم دو۔ (تحف العقول صفحہ 209)

22۔ مَثَلُ الدّنیا مَثَلُ الْحَیةِ، مَسُّها لَینٌ وَ فی جَوْفِهَا السَّمُّ الْقاتِلِ، یحْذَرُهَاالرِّجالُ ذَوِی الْعُقُولِ وَ یهْوی اِلَیهَا الصِّبْیانُ بِأیدیهِمْ

دنیا کی مثال سانپ جیسی ہے کہ اس کی کھال نرم و لطیف اور خوش رنگ ہے لیکن اس کے منہ میں زہر قاتل ہے، عقل مند انسان اس سے دور رہتا ہے لیکن بچے اسے پسند کرتے ہیں اس سے نزدیک رہتے ہیں۔ (تحف العقول، صفحہ 292)

23۔ مَثَلُ الدُّنیا مَثَلُ ماءِ الْبَحْرِ كُلَّما شَرِبَ مِنْهُ الْعطْشانُ اِزْدادَ عَطَشا حَتّی یقْتُلُهُ

دنیا کی مثال سمندر کے پانی جیسی ہے، پیاسا انسان جتنا پیتا جاتا ہے اس کی اتنی ہی پیاس بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ ہلاک ہو جاتا ہے۔ (تحف العقول، صفحہ 292)

24۔ مَنْ تَرَكَ أهْلَ بَیتِ نَبیهِ ضَلَّ

جس نے نبی کے اہل بیت کو چھوڑا وہ ہلاک ہو گیا۔ (اصول كافی: جلد1 صفحہ 72 ح 10)

25۔ یسْتَحَبُّ غَرامَةُ الْغُلامِ فی صِغَرِهِ لِیكُونَ حَلیما فی كِبَرِهِ

بہتر ہے کہ لڑکے کو بچپن میں سخت کاموں پر لگاو تاکہ بڑے ہو کر وہ حلیم و بردبار بنے۔‌(وسائل الشّیعة: جلد 21، صفحہ 479، ح 27805)

26۔ ینْبَغی لِلرَّجُلِ أنْ یوَسِّعَ عَلی عَیالِهِ لِئَلاّ یتَمَنَّوْا مَوْتَهَ

مناسب ہے کہ انسان اپنے اہل و عیال کے لیے وسعت اور سہولت فراہم کرے تاکہ وہ اس کی موت کی تمنا نہ کریں۔ (وسائل الشّیعة: جلد 21، صفحہ 479، ح 27805)

27۔ لَیسَ مِنّا مَنْ لَمْ یحاسِبْ نَفْسَهُ فی كُلِّ یوْمٍ، فَإِنْ عَمِلَ حَسَنا إسْتَزادَ اللّهَ، وَ إنْ عَمِلَ سَیئا اسْتَغْفَرَ اللّهَ وَ تابَ اِلَیهِ

وہ ہمارے شیعوں اور چاہنے والوں میں سے نہیں ہے جو ہر دن خود کا محاسبہ نہ کرے، اگر نیک کام کیا ہے تو کوشش کرے کہ اس میں اضافہ کرے اور اگر برائی کی ہے تو اللہ سے استغفار کرے اور توبہ کرے۔ (وسائل الشّیعة: جلد 16، صفحہ 95، حدیث 21074)

28۔ قَلیلُ الْعَمَلِ مِنَ الْعاقِلِ مَقْبُولٌ مُضاعَفٌ وَ كَثیرُ الْعَمَلِ مِنْ أهْلِ الْهَوی وَالْجَهْلِ مَرْدُودٌ

عقلمند انسان کا تھوڑا سا عمل بھی قبول اور دگنا ہے، اہل ہوا و ہوس اور جاہل کا زیادہ عمل بھی قبول نہیں ہے۔ (الكافی: جلد1 صفحہ 17 ح 12)

29۔ ثَلاثَةٌ یجْلُونَ الْبَصَرَ: النَّظَرُ إلَی الخُضْرَةِ، وَالنَّظَرُ إلَی الْماءِ الْجاری، وَالنَّظَرُ إلَی الْوَجْهِ الْحَسَنِ.

تین چیزوں سے آنکھوں کی روشنی بڑھتی ہے۔ سبزہ دیکھنا، جاری پانی دیکھنا اور خوبصورت چہرہ دیکھنا۔ (وسائل الشّیعة: جلد 5، صفحہ 340، حدیث 3)

30۔ إنَّ أحَبَّ عِبادِ اللّهِ إلَى اللّهِ المُتَّقِی التّائِبُ

خدا کے نزدیک سب سے محبوب بندہ پرہیزگار توبہ کرنے والا ہے۔ (تفسیر القمّی: جلد 2، صفحہ 377۔ دانشنامه قرآن و حدیث جلد 18، صفحه: 20)

31۔ مَن طَلَبَ هذَا الرِّزقَ مِن حِلِّهِ لِیعودَ بِهِ عَلى نَفسِهِ وعِیالِهِ، كانَ كَالمُجاهِدِ فی سَبیلِ اللّهِ عز و جل

وہ راہ خدا کے مجاہد کی طرح ہے جو اپنی اور اپنے اہل و عیال کے کفالت کے لئے حلال روزی حاصل کرے۔‌ (الكافی: جلد 5، صفحہ 93، حدیث 3۔ دانشنامه قرآن و حدیث جلد 18، صفحه: 494)

32۔ إنَّ رَسولَ اللّهِ(ص) كانَ إذا أتاهُ الضَّیفُ أكَلَ مَعَهُ، ولَم یرفَع یدَهُ مِنَ الخوانِ حَتّى یرفَعَ الضَّیفُ یدَهُ.

بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہاں جب کوئی مہمان آتا تو آپ اس کے ساتھ کھانا کھاتے اور دسترخوان سے اس وقت تک ہاتھ نہیں کھینچتے جب تک کہ وہ ہاتھ نہ کھینچ لے۔ (الكافی: جلد 6 ص 286 ح 4، سیره پیامبر خاتم(ص)، جلد 4 صفحه: 308)

33۔ عندَ قَبرٍ ـ: إنّ شیئا هذا آخِرُهُ لَحَقیقٌ أن یزهَدَ فی أوَّلِهِ، و إنّ شیئا هذا أوَّلُهُ لَحَقیقٌ أن یخافَ آخِرُهُ.

ایک قبر کے پاس فرمایا: یہ جس (دنیا) کا یقینی انجام ہے اس کے شروع سے ہی پرہیز کرنا چاہئیے اور یہ جس (آخرت) کی یقینی ابتدا ہے اس کی انتہاء سے ڈرنا چاہیے۔ (معانی الأخبار: 343 / 1، میزان الحكمه، جلد 9 صفحه: 250)

34. لِهشامٍ و هُو یعِظُهُ ـ: إنّ العاقِلَ لا یكذِبُ و إن كانَ فیهِ هَواهُ

ہشام کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: عاقل کبھی جھوٹ نہیں بولتا، اگرچہ اس میں اس کا نقصان ہی کیوں نہ ہو۔ (بحار الأنوار: 78 / 305 /1، میزان الحكمه، جلد 10 صفحه: 61)

35۔ كُن فِی الدُّنیا كَساكِنِ دارٍ لَیسَت لَهُ، إنَّما ینتَظِرُ الرَّحیلَ

دنیا میں اس شخص کی طرح بنو جو اس گھر میں رہتا ہے جو اس کا نہیں ہے اور جانے کا انتظار کر رہا ہے۔(تحف العقول: ص 398، دنیا و آخرت از نگاه قرآن و حدیث، جلد 1 صفحه: 82)

36۔ إنَّ أعظَمَ النّاسِ قَدرا الَّذی لا یرَى الدُّنیا لِنَفسِهِ خَطَرا.

لوگوں میں سب سے عظیم قدر والا وہ ہے جو دنیا کو اپنے لیے خطرہ نہ سمجھے۔(الكافی: جلد1 صفحہ 19 ح 12، دنیا و آخرت از نگاه قرآن و حدیث، جلد 2 صفحه: 94)

37۔ مَن أدخَلَ عَلى مُؤمِنٍ سُروراً فَرَّحَ اللَّهُ قَلبَهُ یومَ القیامَةِ

جو کسی مومن کے لئے خوشی کا سبب بنے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو خوش کرے گا۔(الكافی: ج 2 ص 197 ح 2، الگوی شادی از نگاه قرآن و حدیث، جلد 1 صفحه: 390)

38۔ مَلعونٌ مَنِ اغتابَ أخاهُ

وہ شخص ملعون ہے جو اپنے بھائی کی غیبت کرے۔ (بحار الأنوار: 78 / 333 /9، میزان الحكمه، جلد 8 صفحه: 577)

39۔ جِهادُ المَرأةِ حُسنُ التَّبَعُّلِ

عورت کا جہاد شوہر سے حسن سلوک ہے۔ (الكافی: 5 / 507 /4، میزان الحكمه، جلد 5 صفحه: 100)

40۔ مَن لَم یستَطِعْ أن یزُورَ قُبُورَنا فَلْیزُرْ قُبُورَ صُلَحاءِ إخوانِنا

جو ہماری قبروں کی زیارت کے لئے نہیں آ سکتا وہ ہمارے نیک اور صالح بھائیوں کی قبروں کی زیارت کرے۔(بحار الأنوار: 74 / 311 /65، میزان الحكمه، جلد 5 صفحه: 129)

41۔ أوَّلُ ما یبَرُّ الرَّجُلُ وَلَدَهُ أن یسَمِّیهُ بِاسمٍ حَسَنٍ

آدمی کی اپنے بیٹے کے ساتھ پہلی نیکی یہ ہے کہ اس کا بہترین نام رکھے۔ (الكافی: 6 / 18 /3، میزان الحكمه، جلد 5 صفحه: 406)

42۔ إذا وَعَدتُمُ الصِّغارَ فأوفُوا لَهُم

جب بھی بچوں سے کوئی وعدہ کرو تو اسے پورا کرو۔ (بحار الأنوار: 104 / 73 /23، میزان الحكمه، جلد 13 صفحه: 252)

43۔ اِحفَظْ لِسانَكَ تَعِزَّ

اپنی زبان کی حفاظت کرو تاکہ عزیز (صاحب عزت) بنو۔ (الكافی: 2 / 113 /4، میزان الحكمه، جلد 7 صفحه: 370)

44۔ لیسَ مِن شیعَتِنا مَن خَلا ثُمّ لَم یرُعْ قلبُهُ

ہمارا شیعہ وہ نہیں ہے جو تنہائی اور خلوت میں (خدا سے) نہ ڈرتا ہو۔(بصائر الدرجات: 247 / 10، میزان الحكمه، جلد 6 صفحه: 119)

تبصرہ ارسال

You are replying to: .