۱۳ تیر ۱۴۰۳ |۲۶ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 3, 2024
پاکستان کے شہر اسلام آباد میں منعقدہ علماء و ذاکرین کانفرنس / تصویری جھلکیاں

حوزہ / قائد ملت جعفریہ پاکستان نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مت سناو کہ اوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوسکتی۔ عزادار کو بھی اس سے بھی اوپر سے حکم ملا ہے کہ یہ مجلس ہوگی،قربانی دینگے البتہ آئینی حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔  آئین کی دفعہ 20 کے الفاظ ہیں کہ مذہب کا اظہار کرنا،مذہب پر عمل کرنا ، مذہب کیلئے تبلیغ کرنے کیلئے ہر شہری آزاد ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے گذشتہ روز علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ اجتماع نمائندہ اجتماع ہے اس میں جو قراردادیں اٹھائی گئی ہیں وہ بہت اہمیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا: کسی مسلک کی طرف سے عزاداری کے حوالے سے کوئی منفی بات ہم تک نہیں پہنچی۔ تمام مسالک کے ساتھ ہمار اتحادقائم ہے اور ہم اتحاد کے بانیوں میں سے ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ تمام مسالک مشترکات پر اکٹھے ہیں اور دوسری جو بڑی چیز ہے وہ ہے مقدسات کا احترام، ان باتوں کو مد نظر رکھا جائے۔

قائد ملت نے علماء و ذاکرین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عزاداری سید الشہداء علیہ السلام ہمارے مقدسات میں سے ہے۔ہم مسالک کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں اور وہ ہمارے مقدسات کا احترام کرتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا: عزاداری بنیادی ، مذہبی حقوق میں سے ہے۔ میرا روئے سخن کسی اور طرف نہیں صرف سرکاری اہلکاروں کی طرف ہے جو مجھے اور میرے عزادار بھائی کو بتا رہے ہیں کہ اُوپر سے حکم آیا ہے کہ مجلس نہیں ہوگی تو عزادار کا جواب یہ ہے کہ مجھے اس سے بھی اوپر سے حکم ہے کہ یہ مجلس ہو کر رہے گی

علامہ سید ساجد نقوی نے کہا: محاذ آرائی کے ہم قائل نہیں ہیں،ہم مہذب شہری ہیں اور آئین کو جانتے ہیں، فتنہ انگیزی اسلام کی روسے د رست نہیں ،قانون کی روسے بھی درست نہیں البتہ اپنے حق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔لاہور ہائیکورٹ بھی کہہ چکا کہ مذہب کا اظہار کرنا ،مذہب پر عمل کرنا ،مذہب کی تبلیغ کرنا اس میں ہر شخص آزاد ہے ۔

نہوں نے آئین کی دفعہ 20 کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا: ملک میں جو آئین جو موجود ہے اس پر عمل کرنا حکومت اوراداروں کی ذمہ داری ہے ، عزاداری سے متعلق اگر وزارت داخلہ کہتی ہے یا کوئی سرکاری اہلکار آپ کو کہتا ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ ہمارا بنیادی مذہبی حق ہے ، عزادار کا موقف یہ ہے کہ مجلس ضرور ہوگی اس کیلئے جتنی بھی قربانی دینا ہو گی دیں گے عزادار کو تیار رہنا چاہیے پر امن احتجاج کیلئے، اگر مجلس عزاروکی جائے تواس پر احتجاج ہوگا ، عزادارحتجاج کریں گے ،ہمار ا فلسفہ محاذ آرائی نہیں بلکہ قربانی ہے اور ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار ہیں دریغ نہیں کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں علماء و ذاکرین کانفرنس سے ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی ، علامہ سید افتخار حسین نقوی ، علامہ عارف حسین واحدی ، علامہ سید اظہر حسین شیرازی،علامہ سید اشتیاق حسین کاظمی ، علامہ سید سجاد حسین کاظمی ، مولانا اعجاز حسین مہدوی ، مولانا محمد حسین قمی،مولانا سید جعفرحسین نقوی،مولانا نصرت حسین ،مولانا غلام قاسم جعفری، مولانا سید غلام شبیر نقوی و دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا،سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ نے قراردادیں پیش کی اور زاہد علی آخونزادہ نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دئیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .