۳۱ شهریور ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 21, 2024
عزاداری ونگ وحدت

حوزہ/ ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین نے وحدت مرکزی عزاداری ونگ کی جانب سے دئیے گئے عشائیے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا مذہبی، آئینی اور قانونی حق ہے۔ ہم عزاداری پر کسی قسم کی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی عزاداری ونگ کی جانب سے اسلام آباد، راولپنڈی کے بانیان عزاء، ٹرسٹیز اور سالاروں کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا، عشائیے میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے بڑی تعداد میں بانیان عزاء و معززین نے شرکت کی۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا مذہبی ،آئینی اور قانونی حق ہے ہم اس پر کسی قسم کی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے۔ عزاداری کو محدود کرنے والی ایس او پیز کو رد کرتے ہیں، یہ آئین پاکستان سے متصادم ہے ہم تمام مکاتب فکر کے اکابرین و زعماء کی تکریم کے قائل ہیں .ہم وطن عزیز میں امن بھائی چارہ چاہتے ہیں اور ایسے کسی بھی عمل سے بے زاری کا اظہار کرتے ہیں جو شیعہ سنی وحدت میں دراڑ ڈالے، وحدت کوئی ٹکیکٹس نہیں بلکہ یہ قرآنی حکم ہے۔

مرکزی صدر عزاداری ونگ ملک اقرار حسین علوی نے کہا کہ عزاداری سید الشہداء ؑ کی ترویج اور حفاظت کے لئے کراچی سے گلگت بلتستان تک ہم ایک ہیں۔ ملک بھر میں علماء، خطباء و ذاکرین کے خلاف ضلع بندیوں اور صوبوں میں داخلوں پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہیں۔

ایم پی اے نمبردار اسد عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین و قانون کی بالادستی کے قائل ہیں اور ملک بھر میں ایسی کسی بھی شدت پسندی، بلوے نفرت انگیز تقریر جیسے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں جس سے کسی بھی مسلک کے افراد کی دل آزاری ہو اور امن و عامہ کا مسئلہ پیدا ہو۔

عشائیے سے علامہ اقبال بہشتی، سید ظہیر عباس نقوی و دیگر معززین نے بھی خطاب کیا۔

پروگرام کے آخر میں مشترکہ اعلامیہ پیش کیا گیا جس میں لاء اینڈ آڈر کے نام پر جلوس ہائے عزاء و محافل اور مجالس کے پروگرامات پر پابندیوں کی مذمت کی گئی۔

سانحہ مدین اور پھالیہ جیسے واقعات کی انکوائری کا مطالبہ کیا گیا، شیخوپورہ میں شدت پسندوں کے حملے میں مسجد و امامبارگاہ پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، پنجاب حکومت حملے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دے تاکہ دوبارہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .