۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
مجلس وحدت مسلمین پاکستان

حوزہ/ پاکستانی شہر بنوں میں امن مارچ پر ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پاکستان نے حملوں کو سازشی عناصر کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے بنوں میں پر امن احتجاج کرنے والوں پر حملے کو سازشی عناصر کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور واقعے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔

انہوں نے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دیہی مرکزِ صحت پر دہشگردوں کی کارروائیوں کو بھی بزدلانہ فعل قرار دیا ہے اور حملے میں شہید ہونے والے جری جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عوام کا اپنی ریاست سے امن کی مانگ کرنا اور اس کے لئے پرامن انداز میں سڑکوں پر نکلنا انکا آئینی وقانونی اور بنیادی انسانی حق ہے جسے کسی صورت روکا نہیں جا سکتا، ایسے سازشی عناصر جو امن کی خواہش اور کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں وہی اصل دشمن اور آلہ کار ہیں، ان کرداروں کی پشت پناہی کرنے والوں کو عیاں کرنے میں ہی دہشت گردی کا حقیقی حل پوشیدہ ہے، یہ دیکھنا ہو گا کہ آخر کن قوتوں کو امن کے حق میں احتجاج پسند نہیں ہے۔؟

انہوں نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو فوری طور پر اعتماد میں لیا جانا چاہئے اور مل بیٹھ کر ملک کر اس بحران سے نکالنے کے لئے اجتماعی فارمولا طے کیا جائے، حکومت حقیقی مسائل کی طرف توجہ کی بجائے سیاسی انتقام کی پالیسی پر جب تک چلتی رہے گی قومی معاملات پر کوئی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے، اس ایشو پر ذمہ دارانہ بیان اور اقدامات ملکی و قومی استحکام کے لیے بہت ضروری ہیں، تین دہائیوں سے ملک میں جاری دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے قومی مشاورت اور ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، قوم نے ہر مشکل صورتحال میں قربانی دی ہے، ستر ہزار سے زیادہ افراد شہید ہو چکے ہیں اور اربوں ڈالرز کا نقصان الگ سے ہوا ہے، لیکن مسائل جوں کے توں ہیں، حالت تو اب یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بارڈرز اور قبائلی و پہاڑی علاقوں سے یہ سلسلہ بڑھ کر میدانی علاقوں تک پھیل چکا ہے، سرحد پار سے حملے اور مداخلت کسی صورت قبول نہیں ہے۔ ان حملوں میں ملوث ہونے والے دہشت گردوں کے ثبوت افغانستان کی حکومت کو پیش کر کے مسئلے کا فوری اور مستقل حل نکالا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .