۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبے کے بعد قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے کو ون ایجنڈا رکھ کر تمام متعلقہ اداروں اور چیف سیکرٹریز کے ساتھ مل کر جائزہ لیا جائے گا اور رپورٹ مرتب کی جائے گی اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان امور کے متعلق ایک جامع پالیسی بنائی جائے، تاکہ معاملات میں بہتری ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین اور سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں تفتان بارڈر پر زائرین کی مشکلات کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اہم اجلاس؛ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا تفتان بارڈر پر زائرین کی مشکلات کے ازالے کا مطالبہ

سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے کہا کہ تفتان میں زائرین کو کئی کئی دن انتظار کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زائرین کے لیے بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء انتہائی مہنگی اور ناقص معیار کی ہیں۔

وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ کچھ معاملات صوبائی حکومتوں کے پاس بھی ہیں، ان کو ساتھ ملانے سے نمایاں بہتری آئے گی، جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر عطا الرحمن نے کہا کہ اس معاملے کو صوبائی حکومت اور چیف سیکریٹری کے ساتھ اٹھایا جائے اور کمیٹی کے چند اراکین بھی ان کے ساتھ ملاقات کر کے ایک رپورٹ مرتب کریں۔

سیکریٹری مذہبی امور ذوالفقار حیدر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایران اور عراق زائرین کے لیے حج ڈائریکٹوریٹ کے طرز پر ڈائریکٹوریٹ بنا رہے ہیں، پاکستان ہاؤس والا منصوبہ پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا تھا۔

اس کے لیے زمین بلوچستان حکومت نے دینی تھی کیونکہ کوئٹہ میں 5 ہزار زائرین کو ٹھہرانے کا بندو بست کرنا مشکل ہے۔

اس موقع پر پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس مسئلے کو ون ایجنڈا رکھ کر تمام متعلقہ اداروں اور چیف سیکرٹریز کے ساتھ مل کر جائزہ لیا جائے گا اور رپورٹ مرتب کی جائے گی اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان امور کے متعلق ایک جامع پالیسی بنائی جائے، تاکہ معاملات میں بہتری ہو۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ زائرین کے لیے جو بھی نئی پالیسی بنے اس میں خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور ان کی سہولیات کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .