۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
آیت اللہ مکارم شیرازی

حوزہ/ آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنے ایک مضمون میں " واقعہ کربلا کے رونما ہونے میں فکری و نظریاتی انحرافات کا کردار " پر تحقیق کی اور کہا کہ در اصل بنو امیہ اسلام کو مانتے ہی نہیں تھے اور ان کا عقیدہ محض ایک دکھاوا تھا تا کہ لوگ ان کی حکمرانی کو قبول کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنے ایک مضمون میں " واقعہ کربلا کے رونما ہونے میں فکری و نظریاتی انحرافات کا کردار " پر تحقیق کی اور کہا کہ در اصل بنو امیہ اسلام کو مانتے ہی نہیں تھے اور ان کا عقیدہ محض ایک دکھاوا تھا تا کہ لوگ ان کی حکمرانی کو قبول کریں۔

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے دور کے لوگوں کے فکری اور نظریاتی انحراف کیا تھے جو واقعہ کربلا کا سبب بنے؟

انحراف کے ظہور کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد ہی شروع ہو گیا تھا، یہ انحرافات ایسی چیزوں میں تھے کہ جن سے سیاستدان آسانی سے فائدہ اٹھا سکیں ور ان کا استعمال لوگوں کو قائل کرنے اور اپنے ظلم و جبر کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کر سکیں، ان انحرافات کی تخلیق میں بنی امیہ کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔

"امام کی اطاعت"، "وحدت کی ضرورت"، "بیعت کی حرمت و پاسداری" یہ تین اصطلاحات خلفاء کی طرف سے استعمال ہونے والی سب سے عام سیاسی اصطلاحات تھیں، یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تینوں تصورات خلفا کی خلافت کی بنیاد اور اس کی بقا کے ضامن تھے، یہ تینوں اصطلاحات ایسی تھیں جو کہ تمام اسلامی - سیاسی مفاہیم کو اپنے اندر شامل کرتی ہیں، عقل کے نقطہ نظر سے، معاشرے کی پائیداری اور سماجی تحفظ کے لیے ان اصطلاحات کا ہونا ضروری ہے، امام کی اطاعت کا مطلب نظام حکمرانی اور خلیفہ کی پیروی ہے، اب ایک اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حاکم کی کس حد تک پیروی کی جائے؟ کیا صرف صالح امام کی اطاعت ضروری ہے یا ہمیں ظالم و جابر حاکم کی بھی اطاعت کرنی چاہیے؟

خلفائے بنو امیہ اور اس کے بعد خلفائے بنی عباس نے ان تینوں اصطلاحات کا غلط استعمال کر کے لوگوں کو اپنی کی حکمرانی کو قبول کرنے پر مجبور کیا، انحرافات کا نتیجہ یہ نکلا کہ امام حسین (ع) کے انقلاب اور تحریک کو کبھی بھی اہل سنت نے ظلم و فساد کے خلاف ایک قیام نہیں سمجھا بلکہ وہ اسے صرف حاکم کے خلاف ایک غیر قانونی خروج اور بغاوت کے طور پر دیکھا۔

اسلامی معاشرے میں ایک اور مذہبی انحراف پھیلایا گیا جسے "عقیدہ جبر"کا نام دیا گیا، اس عقیدے کو فروغ دے کر معاویہ نے اسے اپنی پالیسیوں کے لیے استعمال کیا، اور جب معاویہ نے لوگوں سے یزید کی بیعت کا تقاضا کیا تو کہا: ’’یزید کا مسئلہ ایک قضائے الہی ہے، خدا چاہتا ہے کہ یزید خلیفہ بنے‘‘ جب عمر بن سعد سے پوچھا کیا گیا تم نے امام حسین علیہ السلام کو صرف ’ری‘ کی حکمرانی حاصل کرنے کے لئے کیوں قتل کیا؟تو اس نے کہا: "یہ کام خدا نے مقرر کر دیا تھا اس لئے ہوا" کعب الاحبار جب تک زندہ تھا وہ کہتا رہتا تھا کہ بنی ہاشم کو کبھی بھی حکومت نہیں ملے گی!

تبصرہ ارسال

You are replying to: .