۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
حزب الله لبنان

حوزہ/ حزب اللہ سال1404ھ میں پہلی مرتبہ سامنے آئی،جس سال لبنان کے صبرا اور شتیلا نامی علاقوں میں فلسطینیوں اور شیعوں کا قتل عام کیا گیا اور شیخ راغب کو شہید کیا گیا اس کے ایک سال بعد حزب اللہ نے اپنی موجودیت کا اعلان کیا ، ساتھ ہی لبنان کے امور کی اصلاح کے لیے اپنے مقاصد اور منصوبوں کا اعلان کیا اور لبنان کے سیاسی نظام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جو کہ استعماری منصوبوں پر مبنی تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی ر پورٹ کے مطابق، سال 1402 ہجری میں صیہونیوں کے لبنان پر قبضے اور اسرائیل کے خلاف شیعوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور شہادت طلبانہ آپریشن کے بعد تحریک مستضعفین کے نام سے ایک تنظیم بنائی گئی جو بعد میں اسلامی مزاحمت کے نام سے مشہور ہوئی۔

حزب اللہ سال1404ھ میں پہلی مرتبہ سامنے آئی،جس سال لبنان کے صبرا اور شتیلا نامی علاقوں میں فلسطینیوں اور شیعوں کا قتل عام کیا گیا اور شیخ راغب کو شہید کیا گیا اس کے ایک سال بعد حزب اللہ نے اپنی موجودیت کا اعلان کیا ، ساتھ ہی لبنان کے امور کی اصلاح کے لیے اپنے مقاصد اور منصوبوں کا اعلان کیا اور لبنان کے سیاسی نظام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا جو کہ استعماری منصوبوں پر مبنی تھا۔

شہید آیت اللہ سید عباس موسوی جو کہ صیہونی حکومت کے خلاف جہاد میں پیش پیش تھے، انہوں نے علماء کے ایک گروپ اور اپنے متعدد شاگردوں کے ساتھ تحریک حزب اللہ لبنان کو قائم کیا، اور اس شیعہ تحریک کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خلوص سے بھرپور جذبے کے ساتھ شیعوں کے مختلف طبقات بالخصوص نوجوان نسل کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔

حزب اللہ لبنان اور ایک لبنانی شیعہ عالم کا کردار

لبنان کی سیاست میں حزب اللہ کے وارد ہونے اور صہیونیت کے خلاف شاندار فتوحات کی وجہ سے لبنان کے جنوب اور دیگر علاقوں کے شیعوں نے اس تنظیم کی طرف رخ کیا۔

فی الوقت یہ تنظیم لبنان کی مضبوط ترین سیاسی اور عسکری قوتوں میں سے ایک ہے اور لبنان کے اہم مسائل میں اس کا فیصلہ کن اور بااثر کردار ہے۔

حزب اللہ کے ایک اہم رکن نے ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا:’’ہم لبنان میں انقلاب اسلامی ایران کا مظہر ہیں،حزب اللہ لوگوں سے حقیقی اسلام کے بارے میں بات کرتی ہے، ہم نے انقلاب اسلامی ایران سےدرس لیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .