۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
کتاب ’’المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سربلاغتہ‘‘ کی اکتالیسویں جلد زیور طبع سے آراستہ

حوزہ/سفرِ حیات میں سمت کی تعیین بہتر مستقبل کے لیے نہایت ضروری ہے۔ انسان کوئی سمت متعین کیۓ بغیر اپنی منزل نہیں پاسکتا۔ سمت کی تعیین کیۓ بغیر مستقبل کے لیے تگ و دو کرنا اندھیرے میں لٹھ چلانے کے مترادف ہے۔ بغیر سمت کے انسان اپنی راہ کھو دیتا ہے اور بے مقصد گھوم رہا ہوتا ہے۔

تحریر: مزمل حسین علیمی آسامی

حوزہ نیوز ایجنسی|

”آپ کا کوئی سفر بے سمت بے منزل نہ ہو،

زندگی ایسی نہ جینا جس کا مستقبل نہ ہو“ (انیس دہلوی)

سفرِ حیات میں سمت کی تعیین بہتر مستقبل کے لیے نہایت ضروری ہے۔ انسان کوئی سمت متعین کیۓ بغیر اپنی منزل نہیں پاسکتا۔ سمت کی تعیین کیۓ بغیر مستقبل کے لیے تگ و دو کرنا اندھیرے میں لٹھ چلانے کے مترادف ہے۔ بغیر سمت کے انسان اپنی راہ کھو دیتا ہے اور بے مقصد گھوم رہا ہوتا ہے۔ زندگی میں کسی ہدف کا تعین خوبصورت مستقبل کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ سمت ہمیں اعتماد اور ارادے کے ساتھ آگے بڑھاتی ہے۔ سمت پوری صلاحیت تک پہنچنے اور خوابوں کو حاصل کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ سمت کا تعین اپنے مقاصد اور ترجیحات کو پہچاننے اور واضح کرنے کا عمل ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو تعلیم، کاروبار، تجارت وغیرہ ہر شعبے میں کسی اہم ہدف کا متعین ہونا لازمی ہے۔

طلبہ اور تعلیمی سفر:

آج مدارس اسلامیہ میں طلبہ کو مختلف علوم و فنون سکھائے جاتے ہیں۔ لیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ اکثر طلبہ تکمیلِ درسی نظامی کے بعد بھی کسی ایک فن میں بھی کامل عبور اور مہارت تامہ حاصل نہیں کر پاتے۔ سبب یہ ہے کہ ان کی سمت متعین نہیں ہوتی ہے کہ انہیں اپنے مستقبل میں کرنا کیا ہے؟، اور کس فن کو لے کر آگے بڑھنا ہے؟ وہ سب سمت متعین کیۓ بغیر اپنے تعلیمی سفر پر گامزن ہوتے ہیں۔ ان کا تعلیمی سفر تو مکمل ہوجاتا ہے لیکن انہیں منزل نہیں مل پاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر منزل متعین کیۓ بغیر کسی راستے پر ہم چل پڑیں، اور چلتے رہیں، ہم لاکھ مشقتیں اور پریشانیاں برداشت کرلیں تب بھی منزل نہیں پاسکتے کیوں کہ راستہ چلنے کے ساتھ ہم نے منزل متعین نہیں کی۔

نظام کائنات میں قدرت نے ہر ایک جان کو یکساں صلاحیت کا مالک نہیں بنایا ہے۔اگر سب یکساں ہو جاۓ تو کائنات کا نظام درہم برہم ہو جاۓ گا۔ ہر ایک طالب علم مفتی نہیں بن سکتا، ہر ایک محدث نہیں بن سکتا، ہر ایک فقیہ عصر نہیں بن سکتا، ہر ایک مجدد زماں نہیں بن سکتا حاصل یہ ہے کہ ہر ایک کی صلاحیتیں اور خوبیاں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ آپ کا مستقبل کیا ہوگا یہ آپ کا حال طے کرتا ہے۔ حال میں کس میدان میں آپ کی دل چسپی اور اس پر محنتیں جاری ہیں وہ آپ کے مستقبل پر اثرانداز ہوںگے۔ حال کو بہتر بنائیے مستقبل خود بہ خود بہتر ہوتا جاۓگا۔

حال میں آپ کو یہ طے کرنا ہوگا کہ آپ اپنے مستقبل میں کیا بننا چاہتے ہیں۔ روشن مستقبل کے لیے حال میں درست سمت کا تعین اور محنتیں جاری رکھنا لازمی ہے۔

درس نظامی کا جو نظامِ تعلیم ہے، وہ ایک شاندار اور جامع نصاب ہے۔ تاہم زمانے کے مطابق منہج میں تبدیلی بھی مطلوب ہے۔ درس نظامی کے نظامِ تعلیم میں بہت سے فنون پڑھاۓ جاتے ہیں۔ ان میں جس فن سے آپ کو دلچسپی ہے اس میں بھرپور محنت کریں۔ اس فن سے متعلق کسی ماہر استاذ کو اپنا آئیڈیل بنائیں اور ان سے مشورے لیتے رہیں۔ ان کی قربت اختیار کریں تاکہ آپ ان سے استفادہ کر سکیں ۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ دیکھیں کہ کس طالب علم میں کس طرح کی صلاحیت و لیاقت موجود ہے۔ کس کو کس فن سے دل چسپی ہے۔ کس فن کے بارے میں کس کا نظریہ کیا ہے۔ کون سا فن کس کے مزاج کے مطابق ہے، استاذ اس فن میں اس کی رہنمائی کرے۔ طلبہ میں کامیابی کا ہنر پیدا کرنے کے لیے انکی نفسیات کا پڑھنا اور سمجھنا از حد ضروری ہے۔

خود کو حقیر و کمتر گمان کرنے سے بچیں۔ ہر انسان اپنے مقام پر افضل ہے۔ کیوں کہ رب تعالیٰ نے ہمیں بے کار پیدا نہیں فرمایا”افحسبتم انّما خلقنٰكم عبثا“ جب خالق حقیقی نے ہمارے کارآمد ہونے اعلان فرمایا ہے تو ہمیں اس قدر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارا کام محنت کرنا ہے اور کامیابی سے نوازنا ہمارے رب کا کام۔ ”السعی منی والاتمام من الله“ کا فلسفہ یہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم درست سمت کا تعین کریں اور دل جمعی کے ساتھ محنتیں کریں، اگر ہم نے ایسا کر دیا تو یقین مانیں کامیابی ہمارا مقدر ہوگی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .