۱۶ مهر ۱۴۰۳ |۳ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 7, 2024
بالگرد

حوزہ/ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی طرف سے، فوجی اور ملکی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کی تکنیکی، انجینئرنگ، الیکٹرانک اور نیوی گیشن کے لحاظ سےباریک بینی اور مہارت کے ساتھ جائزہ لیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف کی اعلی کمیٹی نے ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ ایرانی صدر شہید سید ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے گرنے کی اصل وجہ موسم بہار میں علاقے کے پیچیدہ موسمی اور ماحولیاتی حالات تھے، چنانچہ گھنے بادل اور کہرے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا گیا۔

مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی طرف سے، فوجی اور ملکی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی کی رات دن کی محنت کے بعد تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کی تکنیکی، انجینئرنگ، الیکٹرانک اور نیوی گیشن کے لحاظ سے باریک بینی اور مہارت کے ساتھ جائزہ لیا گیا جس کے نتائج درج ذیل ہیں:

1. ہیلی کاپٹر کی خریداری اور استعمال کے وقت سے لے کر حادثے کے وقت تک ، دیکھ بھال اور مرمت سے متعلق تمام دستاویزات کی جانچ کی گئی اور سب کچھ معیاری تھا ۔

2. مذکورہ ہیلی کاپٹر کی پچھلے 4 سالوں میں مرمت سے متعلق دستاویزات کا بھی ماہرین نے جائزہ لیا اور اس میں کوئی دشواری نہیں دیکھی گئی۔

3. صدارتی دفتر کی طرف سے ہیلی کاپٹر کی درخواست کے بعد سے تمام متعلقہ دستاویزات اور خط و کتابت کی رپورٹ، ہیلی کاپٹر کی حوالگی، تہران سے ہیلی کاپٹر کی روانگی ، تبریز کے ہوائی اڈے انتظار ، ایندھن بھرنے جیسے ہر مرحلے کا جائزہ لیا گيا اور سب کچھ قانون اور معیاروں کے مطابق تھا۔

4. تبریز سے آغبند پل، قیز قلعہ سی ڈیم اور وہاں سے تبریز ریفائنری تک پرواز کے روٹ کا ماہرین نے بغور جائزہ لیا اور اس بات کا یقین حاصل کیا گيا کہ ہیلی کاپٹر طے شدہ راستے پر تھا ۔

5. تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کے آئی پیڈ کو ماہرین نے دوبارہ بنا لیا اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ تبریز سے پرواز کے آغاز سے لے کر منزل تک ہیلی کاپٹر کی پرواز کا راستہ درست تھا اور سانحے سے پہلے تک سب کچھ طے شدہ پروگرام کے مطابق تھا۔

6. تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کے باقی بجے حصوں کو وزارت دفاع اور مسلح افواج کے ماہرین نے جائزہ لیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں کوئی ایسی خرابی نہيں تھی جس کی وجہ سے سانحہ ہو سکے۔

7. حادثے سے ایک دن پہلے اور سانحے کے دن کی موسمیاتی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گيا جو سانحے کے دن پیش آنے والے حالات کے مطابق تھیں۔

8. سی وی آر اور ایف ڈی آر میں ریکارڈ پیغامات کا جائزہ لیا گيا اور ہنگامی حالات کے اعلان کا کوئی پیغام پائلٹ نے نہیں بھیجا تھا۔

9. شہیدوں کی لاشوں کے ٹوکسیکولوجی اور پیتھالوجی ٹیسٹ کے نتائج سے بھی کسی بھی قسم کی مشتبہ چیز کا پتہ نہيں لگا ہے۔

10. ہیلی کاپٹر کے پرزوں اور سسٹمز کا ماہرین نے جائزہ لیا اور کسی بھی قسم کی تخریب کاری کا کوئی ثبوت نہيں ملا۔

11. ماہرین نے لیزر یا کسی بھی قسم کے وسیلے سے نشانہ بنائے جانے یا الیکٹرانک جنگ کے ذریعے ہیلی کاپٹر کو نقصان پہنچانے کے امکان کا بھی جائزہ لیا اور اس امکان کو مسترد کر دیا گيا۔

رپورٹ کے حتمی نتیجے میں کہا گیا ہے: مذکورہ 11 وجوہات کی بنا پر کمیٹی کی حتمی رائے یہ ہے:

ہیلی کاپٹر کے حادثے کی بنیادی وجہ موسم بہار میں خطے کے پیچیدہ موسمی اور ماحولیاتی حالات اور اچانک اوپر اٹھنے والے گھنے کہرے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کا پہاڑ سے ٹکرانا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .