۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
انجمنِ شرعی شیعیان جموں و کشمیر

حوزہ/ بمناسبت روز وصال رسول اکرمؐ اور یوم شہادت امام حسن مجتبیٰ مرکزی امام باڑہ بڈگام اور قدیمی امام باڑہ حسن آباد میں مجلس عزاء منعقد ہوئی جس میں مؤمنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یومِ وصال نبی اکرم ؐ اور یومِ شہادت حضرت امام حسن المجتبیٰ ؑ کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمنِ شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حسب سابق وادی کے اطراف و اکناف میں خصوصی مجالس کا انعقاد کیا گیا، مرکزی امام باڑہ بڈگام اور قدیمی امام باڑہ حسن آباد میں مرکزی نوعیت کے اجتماعات منعقد ہوئے، جن دوسرے مقامات پر اس سلسلے میں مجالس عزاء منعقد ہوئیں ان میں یال کنزر، بونہ محلہ نوگام، گامدو، اُڑینہ سوناواری، اندرکوٹ سوناواری وغیرہ شامل ہیں۔

قدیمی امام باڑہ حسن آباد سرینگر میں عزاداروں کے جمع غفیر سے خطاب کرتے ہوئے انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے رحلت رسول اکرم ؐ سے جڑے واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

آغا صاحب نے کہا کہ رسول خدا ؐ کی عالم بقاء کی طرف رخصتی پوری کائنات کے لئے ایک عظیم صدمہ تھا اور آج بھی آپ ؐ کے یوم وصال پر گریہ و ماتم کیا جا رہا ہے جو عشق رسول ؐ کا ہی ایک جز ہے اس گریہ و ماتم کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہم فلسفہ حیات النبیؐ کے معتقد نہیں۔

آغا صاحب نے کریم اہلبیت ؑ حضرت امام حسن ؑ کی سیرت کے مختلف گوشوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقام ؑ نے دین و ملت کی بقا کے لئے منصب ظاہری کی قربانی دے کر ملت اسلامیہ کو ایک تباہ کن صورتحال سے نجات دلائی جب مسلمان انتہائی انتشاری دلدل میں دھنس کر ایک دوسرے کے خون بہانے پر آمادہ ہوئے تھے۔

مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے پیغمیر اسلام ؐ کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کائنات کا وجود آپؐ کا مرہون منت ہے۔

امام حسن مجتبیٰ ؑ کی زندگی کے مختلف سخت مراحل پر گفتگو کرتے ہوئے آغا مجتبیٰ نے کہا کہ امام کریم اہل بیت ؑکا دور جس نوعیت کا حامل تھا امام کا فیصلہ بھی اسی نوعیت کا رہا، گرچہ سادہ لوح عوام نے امام کو بہت پریشان کیا لیکن امام ہمیشہ کی طرح اسلامی موقف پر ثابت قدم رہے امام حسن ؑ کی صلح رہتی دنیا تک مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اخوت کا ایک نقش راہ رہتی دنیا تک باقی رہے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .