حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے سلسلے میں امریکی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: بائیڈن کو مشرق وسطیٰ میں جاری بحران کا تماشائی بننے کی بجائے اسے روکنا چاہیے کیونکہ وہ اس بحران کو ممکن بنانے والا ہے اور اسے ختم بھی کر سکتا ہے۔ اس سے پہلے کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے تمام لوگوں کو قتل کر دے، لبنان کو تباہ کر دے اور ہمارے ملک (امریکہ) کو ایک مکمل جنگ میں دھکیل دے، جس کا انجام بھیانک ہو سکتا ہے، انہیں اس صورتحال کو روکنا ہوگا۔"
بیان میں مزید کہا گیا: بائیڈن حکومت کو اس سے پہلے کہ حالات قابو سے باہر ہو جائیں، اسرائیل کو فوجی امداد روک کر دباؤ ڈالنا چاہیے، تاکہ غزہ کی جنگ بندی کا معاہدہ نیتن یاہو پر مسلط کیا جا سکے۔"
اسی دوران کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر بھی مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیتن یاہو کی تقریر کے وقت اجتماعاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا جائے، اور اس کی حمایت میں کہا: "صدر بائیڈن کو ہماری حکومت (امریکہ) کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا ادراک کرنا چاہیے، اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانی چاہیے، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کا دفاع کرنا چاہیے، اور فلسطینی عوام کو اس سے مستثنیٰ نہیں کرنا چاہیے۔"