حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے حوزہ نیوز کے نامہ نگار کو بھیجے گئَے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں جنوب لبنان میں غاصب صہیونی حکومت کے ظالمانہ حملوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عالم اسلام کے صہیونی مظالم کے خلاف اتحاد نہ کئے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کو شاید اب ہوش آ گیا ہو گا۔ نہیں آئے گا تو ابھی آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ لبنان میں گھسے ہیں، لبنان کے بعد یمن پھر شام اور پھر اس کے بعد جو اپنے آپ کو ان ظالموں کا دوست سمجھ رہے ہیں نا، امریکہ اور اسرائیل کا دوست سمجھ رہے ہیں وہ سن لیں تو ان کا سب سے زیادہ برا حشر ہونے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: فلسطین و لبنان کے لوگ لڑ رہے ہیں یہ جیتیں گے، یمن کے لوگ لڑ رہے ہیں یہ جیتیں گے، شام کے لوگ لڑ رہے ہیں یہ جیتیں گے اور اسرائیل کو بالاخر مٹنا ہے۔ سامراج کی تاریخ یہی ہوتی ہے کہ جب وہ مٹنے لگتا ہے تو تباہی و بربادی پھیلا کر جاتا ہے۔
علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا: اس وقت پوری دنیا ایک طرف ہے اور یہ مٹھی بھر مجاہدین جن کے پیچھے صرف ایک اسلامی جمہوریہ ایران کھڑا ہوا ہے اور کھل کر کھڑا ہوا ہے۔ یہ نہیں کہ صرف بیانات کی حد تک ہر طرح سے ان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیا حال ہو رہا ہے، انہوں نے فلسطینیوں کے ساتھ کیا کیا؟ لیکن فلسطین مجاہدین کا مورال کبھی ڈاؤن نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا: اب جو لبنان میں ہو رہا ہے۔ اس لبنان کے بعد آپ ان لوگوں کے انٹرویو دیکھیں کہ جن کے گھر تباہ ہو رہے ہیں، ان کا مورال ڈاؤن نہیں ہوا۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا: یہ یقینا آغاز ہے۔ ہم نے ۱۱ مہینے پہلے بھی کہا تھا جب ۷ اکتوبر کو لڑائی شروع ہوئی تھی تو ہم نے کہا تھا کہ یہ جنگ کا اختتام نہیں بلکہ جنگ کا آغاز ہے۔ اب یہ ایک اور مرحلے میں داخل ہوئی ہے۔ ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی بلکہ یہ جنگ شروع ہوئی ہے، اب اس کا نیا مرحلہ شروع ہوا ہے اور انشاءاللہ، انشاءاللہ یہ اسرائیل کی بربادی پر اور مغربی طاقتوں کی شکست پر ختم ہوگی لیکن یاد رکھیں وہ اسلامی حکمران جو آج عالم اسلام سے خیانت کر رہے ہیں، اسلامی ممالک کے وہ حکمران جو امریکہ اور اس کے حواریوں کے ساتھ مغربی دنیا کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں صرف اس لیے کہ ان پر کوئی مصیبت نہ آئے تو وہ یاد رکھیں کہ یہ سنت الہی نہیں ہے بلکہ سنت الہی یہ ہے کہ ظالم کے ساتھ ساتھ جو بھی ظالم کا ساتھ دیتا ہے اسے بھی مٹنا ہوتا ہے اور آپ نے دیکھ لیا کہ آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی ہوں یا رہبر معظم آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای، یہ سب اس مسئلے پر ایک پیج پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا نے دیکھ لیا کہ جو مجاہد علماء ہیں وہ ایک طرف ہیں اور میں دوسروں کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا اس وقت پوری دنیا کی نظریں اسی طرف ہیں جو مرجعیت اس وقت سامراج کے خلاف بات کر رہی ہے، عملی طور پہ بھی دعوت دے رہی ہے اور انشاءاللہ اس مرجعیت کی آواز پر، اس رہبر کی آواز پر لوگ نکل رہے ہیں اور یہ ساری سازشیں جو مرجعیت کے خلاف یا رہبریت کے خلاف ہو رہی ہیں دنیا میں ان سب کا سرچشمہ یہی ہے کہ کسی طرح اسرائیل اور امریکہ کو بچایا جائے کیونکہ مرجعیت نے جو ان کے اوپر ضرب لگائی ہے، جو ان کو عراق میں شکست دی ہے، ان کو ایران میں شکست دی ہے، ان کو یمن میں شکست دی ہے، ان کو شام میں شکست دی ہے۔ یہی مرجعیت یہی رہبریت انشاءاللہ لبنان اور فلسطین میں بھی کامیاب ہو گی کہ جو ابھی کھنڈرات بنے ہوئے ہیں، اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ دنیا اسرائیل کے ناپاک وجود سے پاک ہو جائے گی، انشاءاللہ
نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَ فَتْحٌ قَرِيبٌ