۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید احمد علی عابدی

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے لبنان پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک مذمتی بیان جاری کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ ممبئی ، مدیر جامعۃ الامام امیر المومنین (ع) نجفی ہاؤس اور ہندوستان میں آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے لبنان پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ایک مذمتی بیان جاری کیا ہے۔

مذمتی بیان کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ (مائدہ 82)

خدا وند متعال ارشاد فرماتا ہے:صاحبان ایمان کے لئے سب سے زیادہ دشمن یہود کو پائیں گے۔

قرآن کریم نے یہ گفتگو 1400سال پہلے کی تھی، اور آج بھی یہ گفتگو اتنی ہی سچی ہے جتنی کل سچی تھی، سب سے زیادہ عداوت صاحبان ایمان سے یہود کی ہے، اور یہ عداوت بار بار ظاہر ہوتی رہتی ہے، اور قرآن کہتا ہے جو لوگ تمہارے دشمن ہیں ان سے دوستی مت کرو، تو ایک جانب تو قرآن یہ کہتا ہے کہ صاحبان ایمان کے سب زیادہ دشمن یہود ہیں اور دوسری جانب یہ کہتا ہے کہ اللہ کے دشمن سے دوستی مت کرو، اگر آج عالم اسلام نے ان دشمنان دین سے دوستی نہ کی ہوتی تو آج یہ نوبت نہ آتی۔اب بھی غنیمت ہے کہ لوگوں کی آنکھیں کھل جائیں اور دشمنان ایمان سے دوستی اور رابطہ چھوڑ دیں تو کل یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

چشم خوں بستہ سے کل رات لہو پھر ٹپکا

ہم نے جانا تھا کہ بس اب تو یہ ناسور گیا

صہیونی یہودی، ان لوگوں کی اسلام دشمنی، اور خاص کر شیعوں سے دشمنی، روز اول سے چلی آرہی ہے، ان لوگوں کو نہ کبھی اسلام اچھا لگا اور خاص کر شیعہ تو کبھی بھی اچھے نہیں لگے، ہمیشہ ان لوگوں نے مسلمانوں کو ختم کرنے کی کوشش کی، اور ظلم کے پہاڑ ڈھائے، کبھی براہ راست کبھی در پردہ کبھی دوسروں کو اکسا کر کے۔

آج جو مسلمانوں میں اختلافات ہیں اگر اپ ان کو تلاش کر اس کے پیچھے دیکھیں گے کہ کہیں نہ کہیں یہی یہودی لابی کار فرما ہے، آج ان لوگوں نے پہلے فلسطین میں لوگوں پر ظلم ڈھایا اور وہاں کے لوگوں کا قتل عام کیا اور غزہ کو پوری طرح سے تباہ و برباد کر دیا، اطراف کے اسلامی ملک جس کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے بدن کے ایک اعضا سے تشبیہ دی تھی کہ جب بدن کا کوئی حصہ اور عضو درد کرے تو بقیہ سارے اعضا رات بھر جاگ کر اس کا ساتھ دے کر غم میں شریک رہتے ہیں، لیکن مسلمان ملکوں سے گھرا ہوا فلسطین ظلم کا شکار ہوتا رہا اور اطراف کے سروں پر جوں تک نہ رینگی اور کچھ افسوس بھی نہیں ہوا، اور آج اسی خاموشی نے اس کی جراتیں اتنی بڑھائیں کہ فلسطین تباہ ہو گیا۔

فلسطین کی تباہی کے بعد اس کو اپنی پرانی دشمنی کا بدلہ لبنان سے نکالنا تھا، حزب اللہ سے نکلنا تھا، اس نے ان لوگوں پر پہلے مختلف انداز میں حملے کئے، پہلے پیجر بم کا استعمال کیا، اور دوسرے بموں کو استعمال کیا اور اس کے بعد اس نے پھر بمباری اور راکٹ حملے، پھر میزائل سے حملے کرنے شروع کئے تاکہ ان کو بھی صفحہ ھستی سے نابود کر دے۔

غزہ پر جو حملہ ہوا اس کو ایک طرح کا رخ عمل کہا جا سکتا تھا، پھر جو ری ایکشن نہیں تھا وہ مظلوموں کی آواز تھی، لیکن لبنان پر تو بلا وجہ حملہ ہوا، حزب اللہ پر تو بلا وجہ حملہ کیا گیا، لہذا اس حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، یہ یہودیوں کی پرانی سازش ہے کہ کس طرح سے اسلام کو مسلمانوں کو اور خاص طور پر شیعوں کو تباہ و برباد کر دیا جائے۔

اسرائیل نے حزب اللہ کے ہاتھوں سے جو شکست کھائی تھی اور شکست فاش کھائی تھی وہ درد وہ غم وہ ناسور آج تک اسے محسوس ہو رہا ہے، لیکن اس طرح کے حملے کرنا نہ تو اخلاقی طور پر، نہ قانونی طور پر، نہ انسانی طور پر، اس کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ہے، یہ مظلوموں کو، بے گناہوں کو، شہریوں کو بے، گناہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو نشانہ بنانا کہاں کی انسانیت ہے؟ اور اس درندگی کے اوپر عالم اسلام اور پوری دنیا کا خاموش رہنا اس سے زیادہ افسوسناک ہے ل، اگر دنیا اور خاص کر عالم اسلام نے خاموشی اختیار نہ کی ہوتی تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی

بہرحال یہ ظلم ہے اور ظلم کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، خاص کر اس صورت میں جب نہتے لوگوں پر اور چھوٹے چھوٹے بچوں پر ظلم کیا جا رہا ہے، ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ہمیں اطراف کے مسلمانوں سے تو کوئی امید نہیں ہے کیونکہ کل یہی لوگ اہل بیت علیہم السلام پر ہوتے ہوئے ظلم کو دیکھتے رہے اور خاموشی اختیار کرتے رہے، لیکن خداوند عالم سے اور خداوند عالم کے ولی (عج) سے ہمیں پوری پوری امید ہے اور یقین ہے کہ انشاءاللہ خداوند عالم اپنے ان مظلوموں کا ساتھ ضرور دے گا اور ولی الہی کی تائید ان کے شامل حال رہے گی اور وہ اپنے اس مظلومیت کا بھرپور بدلہ لیں گے اور ظالم اس کے ظلم کا مزہ چکھائیں گے، اس دن کی امید میں اور آرزو میں جب زہرا (س) کا نور نظر کعبے کی سرزمین سے بلند ہوگا اور ساری دنیا میں عدل و انصاف پھیلائے گا اور ظلم و جور کا خاتمہ کرے گا، خدا وہ دین جلد آئے جب ہم اپنی انکھوں سے وہ دن دیکھ لیں۔

صبا نے پھر درِ زنداں پہ آ کے دستک دی

سحر قریب ہے، دل سے کہو نہ گھبرائے

والسلام علیکم

سید احمد علی عابدی

امام جمعہ ممبئی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .