۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
حجۃ السلام سید احمد رضوی

حوزہ/ اپنے ایک بیان میں جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علماء کی آواز کو سنے اور گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کا احترام کرے۔ ہم ہر طرح کی ظالمانہ و جابرانہ کارروائی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ عوام کے حقوق کا دفاع اور انکی زمینوں کا تحفظ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے سربراہ، سید احمد رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی سرزمین پر "خالصہ سرکار" کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ یہ خطہ یہاں کے مکینوں کی ملکیت ہے اور سرفہ رنگا کی زمینوں پر ان کا حق فطری اور تاریخی دونوں حوالوں سے ثابت ہے۔ ہم حکومت کی جانب سے جبری قبضے اور طاقت کے استعمال کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور اسے ظلم و جبر کی بدترین مثال سمجھتے ہیں۔ طاقت کے بل بوتے پر زمینوں پر قبضہ کرنا نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مظلوم عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے پرامن احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ یہ احتجاج ان کے حقوق کی بازیابی کا جمہوری طریقہ ہے، جس کی حمایت کی جانی چاہیے۔ سید احمد رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی زمینوں اور وسائل کا دفاع کریں، اور ہم ان کے اس حق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔

جبری قبضے، ظلم و ستم اور عوامی حقوق کی پامالی کے خلاف ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے۔ ہم ان اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کے حقوق کا احترام کیا جائے اور ان کی زمینیں ان کے اصل مالکوں کو واپس کی جائیں۔ گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے جس جدوجہد میں مصروف ہیں، ہم اس میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

جامعہ روحانیت بلتستان کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم گلگت بلتستان کے عوام کی زمینوں پر جبری قبضے اور خالصہ سرکار کے غیر منصفانہ دعووں کے خلاف جاری جدوجہد میں شامل تمام علماء کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ علماء حق اور انصاف کی آواز بن کر مظلوموں کے حقوق کی حفاظت کے لیے میدان میں آئے ہیں، اور ان کا کردار قابلِ تحسین ہے۔ ہم اس جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرفہ رنگا کی زمین یہاں کے مقامی لوگوں کی ہے اور ان کے اس حق کا تحفظ ہر ذی شعور کی ذمہ داری ہے۔ جبری قبضے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا دینِ اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ ہم ان علماء کے مؤقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، جو مظلوموں کے حق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کے صدر نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علماء کی آواز کو سنا جائے اور گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کا احترام کیا جائے۔ ہم ہر قسم کی ظالمانہ اور جابرانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ عوام کے حقوق کا دفاع اور ان کی زمینوں کا تحفظ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔ علماء کی قیادت میں یہ حق اور انصاف کی جدوجہد ہے اور ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .