حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے پارا چنار میں جاری کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارا چنار میں پچھلے 12 دنوں سے روڈ بند ہے اور ایک مرتبہ پھر حالات کشیدہ ہیں، لہٰذا میں مقتدر حلقوں سے کہتا ہوں: ان شرپسندوں کا مقابلہ کرکے روڈ کو فوری طور پر کھولا جائے۔ یقیناً پارا چنار والے حقیقی محب وطن ہیں، سرحد پار سے بھی بھاری اسلحے سے حملے ہوتے رہے ہیں، لیکن انہوں نے ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کیا ہے۔
انہوں نے بلتستان میں حکومتی کارندوں کی جانب سے کھڑے کیے گئے زمینی تنازعات پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کارندے چاہتے ہیں کہ 1983 سے آج تک کیے گئے تمام انتقالات کو منسوخ کردیں، یہ کیسے ممکن ہے؟ اس وقت سے اب تک زمینوں کو اِنتقال کر کے دینے والا کون تھا؟ لوگوں کی وراثتیں چل رہی ہیں، لوگوں نے باغات بنائے ہیں، لوگوں نے اپنی زمینوں کو آباد کیا ہے، اِنتقال بھی حکومت نے ہی کیا تھا، ان پر ہماری عدالتوں کے فیصلے بھی محفوظ ہیں، اصولاً انتظامیہ کو عدالتی حکم پر عمل در آمد وقت پر ہی کرنا چاہیے اور یہ بھی ضروری ہے کہ عدالتیں زمینی حقائق کو جان کر فیصلے دیں، چاہے انتظامیہ ہو، یا قانون نافذ کرنے والے ارادے ان کو زمینی حقائق اور عوامی امنگوں کا خیال رکھنا چاہیے، جب آپ عوامی حقوق کا تحفظ نہیں کریں گے تو حالات خراب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمینوں سے متعلق صرف یہی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ ایک مسئلہ حل کی طرف جاتا ہے تو دوسرا مسئلہ شروع کر دیا جاتا ہے، لہٰذا عوام ہوش میں رہیں، تاکہ سازش کا شکار نہ ہوں۔
امام جمعہ سکردو نے ایک ہفتہ پہلے بلتستان یونیورسٹی کے نزدیک ایک نا خوشگوار واقعہ پیش آیا، وہ ایک متنازعہ جگہ ہے، جس پر ابھی تک اختلاف ہے، ہمارے ایک جید عالم دین نے تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ صادر کیا تھا، اگر کسی گروہ کو اس فیصلے سے مسئلہ ہے تو وہ محکمہ شرعیہ میں اپیل کر سکتا تھا، اس متنازعہ جگہ پر کسی کی ایماء پر جوان گئے، وہ بھی غلط اور نا قابلِ قبول ہے۔
انہوں نے سرفہ رنگاہ معاملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسی وقت اطلاع ملی کہ جوان وہاں گئے ہیں، ہم نے فوراً رابطہ کیا، تاکہ بزرگان سے تصادم سے پہلے ہی مداخلت کریں اور فوراً وہاں چلے جائیں، ہمارا کام اتمام حجت ہے ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔
علامہ شیخ حسن جعفری نے سرفہ رنگاہ تصادم کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ متنازعہ جگہ پر تمام متعلقہ لوگوں کو احتیاط برتنی چاہیے اور دور رہیں اور احتجاجات میں خواتین کو سامنے لانے کی روایت اچھی نہیں ہے، بجلی کا مسئلہ ہو یا کوئی دوسرا مسئلہ، ناموس کا احترام ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ سرفہ رنگاہ میں عالم دین کی توہین کی گئی ہے، اگر توہین کی گئی ہے تو یہ عمل بھی قابلِ مذمت ہے۔
علامہ شیخ حسن جعفری نے علمائے کرام کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علماء کی ذمہ داری یہ ہے کہ جہاں معاملہ شفاف نہ ہو وہاں پر احتیاط کریں، کیونکہ رسول اللہّٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی سیرتِ طیبہ علماء کو یہ سکھاتی ہے۔
انہوں نے سرفہ رنگاہ سمیت بلتستان بھر میں زمینی تنازعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں فریقین سے اپیل کرتا ہوں! آپ مرکز آئیں! آپ محکمہ شرعیہ آئیں یا آپ ایسی جگہ جائیں جو آپ کی نظر میں قابلِ قبول ہو، آپس کے اختلافات کو بھول جائیں اور ایک ٹیبل پر ڈائلاگ کر کے معاملے کو حل کریں ورنہ دشمن کامیاب ہو جائے گا۔
امام جمعہ سکردو نے لینڈ ریفارمز کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریفارمز کے حوالے سے جب تک بلتستان کے اسٹیک ہولڈرز علماء، وکلاء، سرکردہ گان، عمائدین اور ایکشن کمیٹی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، قابلِ قبول نہیں ہے، بصورت دیگر احتجاج کیا جائے گا۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے حزب اللہ لبنان کے رہنما علامہ سید صفی الدین کی المناک شہادت پر قلب عالم امکان امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ستارے مسلسل غروب ہو رہے ہیں، ان شاء اللہ بہت جلد غاصب اسرائیل کا وجود صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا اور امریکہ و اسرائیل ذلیل و رسوا ہوں گے اور اللہ کے گروہ ( حزب اللہ) کو کامیابی ملے گی۔
انہوں نے بلتستان کے عوامی واٹر سپلائی پراجیکٹ ”پھیالونگ منصوبہ“ کو بلتستان کی تاریخ کا اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”پھیالونگ منصوبہ“ بلتستان کی تاریخ کا ایک اہم پراجیکٹ تھا، ہم اس میں حصہ لینے والے اور کام کرنے والے تمام افراد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور مزید اپیل کرتے ہیں کہ عوام بھر پور انداز سے تعاون جاری رکھیں اور حکومت سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کرے۔