۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
ویبینار

حوزہ/ وائس آف نیشن کے زیرِ اہتمام "پارا چنار کے معروضی حالات اور ہماری ذمہ داریاں" کے عنوان سے ایک آنلائن ویبینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی، نامور تجزیہ نگار قیصر عباس خان اور پارا چنار کے نامور عالم دین مولانا ساجد حسین طوری صاحب نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وائس آف نیشن کے زیرِ اہتمام "پارا چنار کے معروضی حالات اور ہماری ذمہ داریاں" کے عنوان سے ایک آنلائن ویبینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی، نامور تجزیہ نگار قیصر عباس خان اور پارا چنار کے نامور عالم دین مولانا ساجد حسین طوری صاحب نے خطاب کیا۔

آنلائن ویبینار کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا، جس کی سعادت قاری علی مرتضٰی حیدری صاحب نے حاصل کی، بعد ازاں ایڈوکیٹ سید ناصر عباس شیرازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کی ایک خاص اسٹریٹجیکل حیثیت ہے، بدقسمتی سے ہمارے اداروں نے بعض اندرونی اور کچھ بیرونی دباؤ کی وجہ سے وہاں کے حالات کو بہتر کرنے میں غفلت برتی ہے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو فوراً مستعفی ہونا چاہیے، مقررین

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے مزید کہا کہ حالیہ واقعہ نہایت ہی افسوسناک ہے، اس واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے کہ سکیورٹی اداروں کے حصار میں نہتے مسافروں کو شہید کیا جانا ہرگز قابلِ برداشت نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ سانحہ کرم میں غفلت برتنے اور غیر سنجیدگی دکھانے پر ہم نے تو کہا ہے کہ وہاں کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو فوراً استعفیٰ دینا چاہیے۔

ویبینار کے دوسرے مہمان سینئر تجزیہ نگار قیصر عباس خان نے کہا کہ پارا چنار میں ہر دفعہ جب بھی اس طرح کے فسادات ہوتے ہیں، زمینی تنازعہ کے مسائل بتاکر اصل حقائق کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے، جو کہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے ملت تشیع کے قائدین سے اپیل کی کہ وہ سانحہ کرم کے خلاف مل کر احتجاج کی طرف جائیں اور جس طرح سے کوئٹہ کے واقعات کے ردعمل میں شیعوں نے بھرپور احتجاج ریکارڈ کروا کر وہاں کے وزیر اعلی کو استعفٰی دینے پر مجبور کیا تھا، اِس وقت بھی یہی راہ حل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں قیصر عباس خان صاحب کا کہنا تھا کہ کن بنیادوں اور شرایط پر ہماری دینی سیاسی جماعتوں کا دیگر سیاسی جماعتوں سے الحاق ہے، یہ قوم کو بتایا جائے، کیونکہ شیعہ قوم پارا چنار کے سانحے کی وجہ سے شدید اضطراب کی شکار ہے۔

آنلائن ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے پارا چنار کے معروف عالم دین مولانا ساجد حسین طوری نے کہا کہ ماضی میں ہم اپنے شہداء کو اے سی، ڈی سی کے دفتر کے سامنے رکھ کر دھرنا دیتے تھے، لیکن بدقسمتی سے جس کا کوئی دیرپا حل نہیں نکالتا تھا۔

مولانا ساجد طوری صاحب کا کہنا تھا کہ احتجاج سے پریشر میں آکر شارٹ ٹرم حل نکالا جاتا ہے، وہاں کے شیعہ اور سنی دونوں کو مل کر سوچنا ہوگا کہ آخر کب تک وہاں خون بہتا رہے گا۔ انجمنِ فاروقیہ کے سنجیدہ افراد کی جگہ پر غیر سنجیدہ لوگ آگئے ہیں، جو شیعوں کے خلاف نفرتوں کو کم کرنے سے قاصر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں طرف سے شیعہ سنی کے کچھ لوگ فسادات چاہتے ہیں، لہٰذا انہیں روکنا ہوگا اور وہاں کے سرکردہ افراد اور مشیران کو سنجیدگی سے اس علاقے میں دیرپا امن کے لیے مل بیٹھنا ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .