۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
احتجاجی مظاہرہ

حوزہ/مقررین نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے مظلوموں کو تحفظ فراہم نہ کرنا خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم پارا چنار کے مظلوم عوام کیساتھ ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع جھل مگسی کے زیر اہتمام پارا چنار کانوائی پر دہشتگردانہ حملے کے خلاف مرکزی امام بارگاہ نقویہ سے دنیا چوک تک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے معرفت فاونڈیشن کے صدر مولانا ندیم احمد جوادی اور جنرل سیکرٹری مولانا سعید احمد سعیدی، مجلس علماء مکتب اہلیبت ضلع جھل مگسی کے صدر مولانا علی نواز عرفانی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ بلوچستان کے جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی نے خطاب کیا۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل پاراچنار جانے والی کانوائی پر تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے حملہ میں دسیوں افراد شہید و زخمی ہونے پر اس واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ نہتے افراد پر حملہ آور ہونا بزدلانہ اقدام ہے۔ پارا چنار کے مظلوموں کو تحفظ فراہم نہ کرنا خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مقررین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے کو بارہا نشاندہی کروانے کے باوجود بھی پاراچنار میں امن قائم نہیں ہوسکا۔ وہاں کے شیعہ سنی اکھٹے ہیں اور امن کے لئے کوششوں میں مصروف ہیں۔ ہم پارا چنار کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔

مقررین نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں کانوائی پر حملہ کرکے مظلوم مرد، خواتین اور معصوم بچوں کا قتل عام کیا گیا۔ دہشتگرد امریکا اور اسرائیل کے پالے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے اقتدار کے نشے میں مست ہوا بیھٹا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت اور فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار کے شہداء کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے منطقی انجام تک پہنچاۓ اور وہاں محاصرہ ختم کرکے روڈ اور راستے بحال کئے جائے اور امن امان کی صورتحال کو یقینی بنایا جائے۔

احتجاجی مظاہرے میں مرکزی امام بارگاہ کے متولی سید فرزند علی شاہ بخاری، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری روابط سید گلزار شاہ نقوی، گنداواہ کی معزز شخصیت سید صہیب شاہ بخاری، ضلعی صدر ایم ڈبلیو ایم جھل مگسی حبیب اللہ دھکڑ، شیعہ علماء کونسل کے رہنماء حیدر علی، وحدت یوتھ ونگ نصیر آباد ڈویژن کے صدر سید خورشید شاہ نقوی، صحافی برادری، سول سوسائٹی کے کارکن، مذہبی جماعتوں کے اراکین اور سیاسی و سماجی شخصیات اور عوام الناس کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .