حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم علامہ مصباح یزدی سیاسی سرگرمیوں کو دینی اعتقادات اور اقدار سے ماخوذ سمجھتے تھے، وہ شاہی حکومت کے خلاف جدوجہد کو بھی تب ہی قابل قدر قرار دیتے تھے جب یہ فکری، اعتقادی اور ایمانی بنیادوں پر ہو، اور یہی وجہ تھی کہ اپنی تمام سرگرمیوں میں ایسے اعتقادات کی توضیح و تبیین کو ایک خاص اہمیت دیتے تھے۔
حجت الاسلام والمسلمین علی مصباح یزدی نے ٹی وی پروگرام "جہان آرا" میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بعض افراد نے کہا کہ مرحوم مصباح یزدی کے نماز جمعہ میں خطبے کے بعد ہماری سرگرمیاں بیس سال پیچھے چلی گئیں۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ ان کے بعض وہ پروگرام جو اسلام کی بنیادوں کو نشانہ بنانے کے لیے تھے، آیت اللہ مصباح یزدی نے ان فکری رجحانات کو پہچان لیا اور ان کا مقابلہ۔
آیت اللہ مصباح یزدی نے 10 سال میں 20 ہزار سوالات کے جوابات دیے
حوزہ علمیہ کے استاد نے کہا کہ شہید مطہری اور مرحوم مصباح یزدی دونوں معاشرے میں جاری تحریکوں کی حقیقت سے آگاہ تھے اور ان کا تجزیہ کرتے تھے۔ علامہ مصباح نے دس سال میں 20 ہزار سوالات کے جوابات دیے۔
سید حسن نصراللہ کی علامہ مصباح سے فکری وابستگی
حجت الاسلام علی مصباح یزدی نے مزید کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ نے بیان کیا تھا کہ جب علامہ مصباح کے بیانات نشر ہوتے تھے تو میں انہیں سننے کے لیے بیٹھ جاتا تھا۔ یہ مزاحمتی تحریک کے ایک اہم پہلو کی عکاسی ہے، جو فکری غذا کے لیے علامہ مصباح کی تعلیمات سے استفادہ کرتی تھی۔ علامہ مصباح، سید حسن نصراللہ کی ولایت فقیہ کے لیے خلوص اور تواضع کو ہمیشہ سراہتے تھے۔
آپ کا تبصرہ