تحریر: شوکت بھارتی
حوزہ نیوز ایجنسی| تنظیمِ تعاون اسلامی (OIC) کا قیام 1969 میں ہوا تھا اور اس کا مقصد تھا اسرائیلی حملوں کو روکنا، بیت المقدس کی حفاظت کرنا اور فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرنا۔ اُس وقت یہ تنظیم مسلم امت کی طاقت اور اتحاد کی علامت سمجھی جاتی تھی۔ تاہم، پچاس سال بعد اس کا حال کیا ہے؟
آج OIC ایک کمزور، بے کار اور مسلمانوں کو دھوکہ دینے والی تنظیم بن کر رہ گئی ہے، جو صرف مذمت کے بیانات جاری کرتی ہے، لیکن عملاً کچھ نہیں کرتی۔ OIC کے اراکین صرف الفاظ کی حد تک فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کی غلامی کرتے ہیں۔
سوال: فلسطین کے لیے کون لڑ رہا ہے؟
تنظیمِ تعاون اسلامی (OIC) میں 57 مسلم ممالک شامل ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی واقعی فلسطینیوں کی مدد کر رہا ہے تو وہ ایران اور اس کے اتحادی ہیں۔ ایران نے ہی فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے اپنی پراکسی فورسز تیار کی ہیں۔ ایران کے اتحادیوں میں لبنان سے حزب اللہ، عراق سے حشد الشعبی، کتائب حزب اللہ، لشکر مختار اور یمن سے حوثی شامل ہیں۔ ایران کی یہ پراکسی فورسز نہ صرف آواز اٹھا رہی ہیں، بلکہ اسرائیل کو میدان جنگ میں بھی جواب دے رہی ہیں اور اس کے خلاف جانی قربانیاں بھی دے رہی ہیں۔ ایران جسے عالمی سطح پر پابندیوں کا سامنا ہے، وہ آج بھی یروشلم کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جانے کا عہد کرتا ہے۔
تنظیمِ تعاون اسلامی (OIC) کے رکن ممالک کی منافقت
تنظیمِ تعاون اسلامی (OIC) کے اراکین نے اپنے اپنے ایئر بیس امریکہ اور برطانیہ کو دے رکھے ہیں، جہاں سے ایران اور اس کی پراکسی فورسز پر حملے ہو سکتے ہیں۔ اس کے باوجود ایران فلسطینیوں کی مدد کر رہا ہے، لیکن دیگر مسلم ممالک خاموش ہیں۔ سعودی عرب، ترکی، یو اے ای، قطر اور مصر جیسے بڑے نام فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ یہ ممالک اسرائیل کے ساتھ تجارت بڑھا رہے ہیں اور ابراہم معاہدے کے ذریعے اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں۔
کیا OIC صرف بیانات تک محدود ہے؟
تنظیمِ تعاون اسلامی (OIC) کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔ نہ تو کوئی مشترکہ مسلم فوج بنائی گئی، نہ ہی اسرائیل پر دباؤ ڈالا گیا، اور نہ ہی اسرائیلی جرائم کی سزا کے لیے کوئی عملی قدم اٹھایا گیا۔ فلسطین میں قتل عام ہو رہا ہے اور OIC خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ صرف ایران اور اس کے گنے چنے اتحادی ہی فلسطین اور یروشلم کے لیے دل سے لڑ رہے ہیں، جب کہ دیگر مسلم ممالک یا تو خاموش ہیں یا اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ امت مسلمہ اور مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے ایک سنگین انتباہ ہے۔ اگر ہم آج تنظیمِ تعاون اسلامی (OIC) کے بزدل اور عیاش حکمرانوں کے خلاف نہیں بولے تو کل فلسطین، بیت المقدس، خانہ کعبہ، مسجد نبوی اور دیگر مقدس مقامات سمیت تمام اسلامی ممالک خطرے میں ہوں گے، اور اسرائیل اپنے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو کامیابی سے مکمل کر لے گا۔
اب بھی وقت ہے!
اگر مسلم ممالک ایران اور اس کی پراکسی فورسز کے ساتھ کھل کر کھڑے ہو جائیں، تو اسرائیل کے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو ناکام بنایا جا سکتا ہے اور فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی حاصل کی جا سکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ