حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کے درجنوں اسلامی مراکز بشمول مساجد نے اس ملک کے وزیر اعظم کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے جس میں اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کے دیگر مطالبات میں فلسطین میں فوری اور طاقتور کارروائی بھی شامل ہے۔
برطانیہ میں اسلامی حکام اور تنظمیوں سمیت لندن جامع مسجد انسٹی ٹیوٹ، مانچسٹر اسلامک اکیڈمی اور برطانیہ میں ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرز نے کہا ہے کہ اسرائیلی جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کی رفتار بہت سست ہے۔
خط میں مزید لکھا ہے: اٹھارہ ماہ سے زائد عرصے سے، ہم نے غزہ میں انسانیت کی ناقابلِ برداشت تباہی کے دلخراش مناظر دیکھے ہیں۔ ہم نے اسرائیل کو تمام بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھوک کو مظلوم شہریوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے دیکھا ہے۔
انہوں نے برطانوی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے بنیادی اقدامات میں مندرجہ ذیل چار نکات پر غور کرے: دوبارہ جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ جلد از جلد ختم کرنا، فلسطین کی موجودہ صورتحال کو سمجھنا، اور ہتھیاروں کی فروخت روکنا، کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اس نازک صورتحال میں برطانوی حکومت کی غفلت پر گہری تشویش ہے۔
خط میں مزید لکھا ہے کہ بین الاقوامی قانون کا اطلاق انتخابی اور امتیازی نہیں ہو سکتا۔ انسانی حقوق، غیر امتیازی سلوک، اور نسل پرستی کے خلاف تصورات کو ہمہ گیر اور جامع ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے لیے انصاف، مساوات اور بین الاقوامی قانون پر مبنی پرامن راستے کی وضاحت کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ غاصب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اکتوبر 2023 سے غزہ کے عوام کے خلاف متعدد وحشیانہ حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں وہ 53,800 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے، جن میں بدقسمتی سے اکثریت مظلوم خواتین اور بچوں کی ہے۔









آپ کا تبصرہ