حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کی وزارتِ صحت اب تک حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بتانے سے گریز کر رہی ہے اور صرف زخمیوں کی تفصیلات پر اکتفا کر رہی ہے۔ تازہ ترین سرکاری بیان میں صرف ۹۴ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
صہیونی وزارتِ صحت کی یہ پالیسی ایران کے حالیہ میزائل حملوں کے بعد سے جاری ہے، جس کا مقصد قابض صہیونیوں کی ہلاکتوں اور نقصانات کی اصل حقیقت کو چھپانا ہے۔
اس سے قبل، صہیونی وزیراعظم کے دفتر کے مشیر دیمیتری گندلمان نے اعتراف کیا تھا کہ ایران کے میزائل حملوں کے آغاز سے اب تک کم از کم ۲۴ صہیونی ہلاک اور ۶۴۰ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
روسی خبررساں ادارے تاس کے مطابق، دیمیتری گندلمان نے مزید کہا کہ زخمیوں میں سے ۱۰ افراد کی حالت نازک ہے، جبکہ ایران کی جانب سے تقریباً ۴۰۰ میزائل اور سیکڑوں ڈرون مقبوضہ علاقوں کی سمت داغے گئے، جن کے نتیجے میں ۱۵ ہزار ۸۰۰ سے زائد عمارتیں نقصان کا شکار ہوئیں۔
صہیونی حکومت میں جنگوں اور میزائل حملوں کے دوران ہلاکتوں کی اصل معلومات کو چھپانا کوئی نئی بات نہیں، بلکہ یہ اُس کی پرانی اور منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ عوامی رائے پر کنٹرول، داخلی ہم آہنگی اور نفسیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیلی فوج کے زیرِ انتظام ایک سرکاری ادارہ "نظامی سنسر شپ آرگنائزیشن" موجود ہے جو میڈیا میں حساس معلومات، خصوصاً جانی و مالی نقصانات کے اعداد و شمار کی اشاعت پر کڑی نگرانی رکھتا ہے، اور جنگی حالات میں صرف انہی خبروں کی اجازت دیتا ہے جو فوج کی جانب سے منظور شدہ ہوں۔
حالیہ ایرانی حملوں کے دوران، عبری زبان کے ذرائع ابلاغ اور بعض بین الاقوامی رپورٹس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، اگرچہ صہیونی حکومت خوف و ہراس پھیلنے سے بچنے اور لوگوں کا حوصلہ بلند رکھنے کے لیے معلومات چھپاتی ہے، لیکن ایسی شدید اور دقیق کارروائیوں کے بعد سچ کو زیادہ دیر تک چھپانا ممکن نہیں۔ طویل المدت میں یہ پالیسی عوام کے اعتماد میں کمی اور اندرونی احتجاجات کا سبب بن سکتی ہے۔









آپ کا تبصرہ