حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر مظفرآباد سمیت ریاست کے چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں ہر سال کی طرح اس سال بھی علمائے کرام، ذاکرین عظام، نوحہ خوانوں اور سوز خوانوں نے اپنے اپنے انداز میں شہداء کربلا کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کرنا شروع کردیا ہے۔
اس مناسبت سے مختلف جگہوں پر انجمن ہائے عزاداری اور زعمائے ملت جعفریہ کے اجلاس ہوئے، جن میں محرم الحرام میں امام بارہ گاہوں سمیت گھروں میں ہونے والی مجالسِ عزاء اور جلوس ہائے عزاء کے انتظامات، سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔
زعمائے ملت جعفریہ نے حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے عشرۂ محرم الحرام کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے سمیت مجالس و جلوس ہائے عزاداری میں حسب سابق کسی قسم کا خلل نہ آنے دینے کی یقین دہائی پر اطیمنان کا اظہار کیا۔
ملت جعفریہ کے اکابرین نے ان اجلاسوں میں کہا کہ عشرۂ محرم الحرام اسلام کی سربلندی، باطل اور استعماری قوتوں کے سامنے صاحبانِ حق کی استقامت کا درس دیتا ہے یہ عشرہ واقعۂ کربلا کو اپنی نسلوں میں منتقل کرنے کے ساتھ باطل اور استعماری قوتوں کے مقابل قلیل وسائل اور تعداد کی پرواہ کیے بغیر بلا خوف جرأت سے کھڑے ہونے کا درس دیتا ہے، یعنی خوف صرف اللّٰہ کی ذات کا رکھنا ہے اس کے علاؤہ کسی بھی قوت کی کوئی حیثیت نہیں۔
انہوں نے انجمن ہائے عزاداری اور بانیان مجالس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عشرۂ محرم الحرام فرقہ واریت کے خاتمہ کا عشرہ ہے جو امت محمدیہ کو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے کا درس دیتا ہے، یہ مجالس، جلوس عزاء امت محمدیہ کے اتحاد کی دعوت ہیں جہاں آنے والوں کے لیے کسی خاص مسلک، مذہب، رنگ، نسل، علاقہ اور لسان کی تفریق کی کوئی قید نہیں؛ اس لیے ان مجالس کا انعقاد اس انداز میں کیا جائے کہ ہر کوئی بلا جھجھک ان میں آ کر بیٹھے نیز مجالس و جلوس عزاء میں تاریخی واقعات کو احسن انداز میں بیان کرکے مقصد قیام امام حسین علیہ السلام کو اجاگر کیا جائے اور اس وجہ ان پر ہوئے ظلم کو بیان کیا جائے، تاکہ عصرِ حاضر کی نسلیں واقعۂ کربلا کے حقائق کو جان سکیں۔
انہوں نے کہا کہ عصرِ حاضر میں امریکہ، اسرائیل، ان کے مغربی اتحادی بالخصوص نیٹو ممالک کے مسلمانوں بالخصوص فلسطینی اور اہل غزہ نیز انسانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بھی اجاگر کیا جائے، تاکہ امت یہ جان سکے کہ اس وقت کے یزیدی کردار کون سے ہیں اور مسلمان ممالک کی عوام کو کیسے اپنے مقاصد کی بھینٹ چڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ اتحاد امت کے فروغ کے لیے ان مجالسِ عزاء سے استفادہ کیا جائے، تاکہ خطہ کشمیر میں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے افکار و نظریات، صبر و استقامت سے درس لیتے ہوئے باہمی اتحاد کو یقینی بنا کر مسلمانان دشمنوں کو باہر کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ولی فقیہ حضرت آیت اللّٰہ العظمٰی سید علی خامنہ ای مدظلہ العالی کی ولولہ انگیز قیادت میں ایران اور مقاومت اسلامی کی اسرائیلی اور امریکی جارحیت پر فتح کو بھی امت مسلمہ کے سامنے اجاگر کیا جائے۔ اس موقع پر حکومت پاکستان، پاکستان کی سیاسی و مذہبی قیادت کی جانب سے برادر اسلامی ملک ایران کا اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف بھرپور اور کھل کر ساتھ دینے پر انہیں بھرپور انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا جائے اور اس اتحاد و یکجہتی کے قائم رہنے کے لیے دعا بھی کی جائے۔









آپ کا تبصرہ