جمعرات 26 جون 2025 - 13:26
قانون کے مطابق عزاداری منانا ہر شہری کا آئینی، قانونی اور مذہبی حق ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی

حوزہ / علا مہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری منانا ہر شہری کا آئینی، قانونی،  مذہبی حق ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ تمام مسالک کے علماء، ذاکرین اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں، اتحاد و وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علا مہ سیدساجد علی نقوی نے محرم الحرام 1447ھ بمطابق 2025ء کے آغاز پر جاری اپنے پیغام میں کہا: ماہ محرم ہمیں سیدالشہدا حضرت امام حسین (ع) اور شہدائے کربلا کی شہادت کے ساتھ ساتھ ان کے مشن اور جدوجہد کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا: واقعۂ کربلا کا ذکر شہدائے کربلا کے مشن اور جدو جہد کو تازہ کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ محافل عزاداری اور مجالس عزاء کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ حسینیت کے پاکیزہ مقاصد اور یزیدیت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے واضح کیا جا سکے اور سیرت حسین (ع) کی روشنی اور رہنمائی میں دور حاضر کے مسائل اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے لائحہ عمل اختیار کیا جا سکے۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: امام حسین (ع) کی شہادت اور واقعہ کربلا کی یاد منانے کے لئے صدیوں سے پوری دنیا میں "عزاداری سید الشہداء(ع)" کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے مسلمان بلکہ تمام انسان اپنے اپنے انداز اور طریقے سے عزاداری مناتے ہیں اور امام حسین (ع) کی لافانی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں چونکہ عزاداری سید الشہدا(ع) ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کا جذبہ عطا کرتی ہے اور اس سے انسان کے ذاتی رویے سے لے کر اجتماعی معاملات میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا: پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق عزاداری منانا ہر شہری کا آئینی، قانونی، مذہبی حق ہے جسے کوئی طاقت نہیں چھین سکتی لہٰذا ایام عزا کی آمد سے قبل ملک میں سنسنی، خوف، بدامنی یا جنگ کا سماں پیدا کرنایا کرفیو اور سنگینوں کے سائے تلے عزاداری و ماتم داری ہرگز قابل قبول نہیں کیونکہ محرم الحرام کسی جنگ، خوف یا بدامنی کا پیغام بن کر نہیں آتا بلکہ ایام عزاء شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے اوران کے کردارسے سبق حاصل کرنے کے ایک حسین موقع فراہم کرتے ہیں لہٰذا سرکاری سطح پر محرم الحرام کو خوف کی علامت اور انتشار کا باعث قرار دینا محرم کے تقدس کی نفی کرتا ہے۔ اس صورت حال کا خاتمہ کرنا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے۔

قائد ملت جعفریہ نے آخر میں کہا: تمام مسالک کے علماء، ذاکرین اور عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ باہمی احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں، اتحاد و وحدت کی فضاء کو مزید مضبوط کریں اور برداشت کا ماحول پیدا کریں۔اجتماعی وحدت کو برقرار رکھتے ہوئے انتشار و افتراق پھیلانے والی ہر قوت کی حوصلہ شکنی کریں۔ انتہا پسندوں سے اعلان لا تعلقی کریں اوران کے منفی عزائم کے سامنے وحدت کی دیوار کھڑی کر دیں۔حکومت کے مثبت اقدامات میں تعاون کریں اور امن کمیٹیوں میں اپنا بہترین کردار ادا کریں تاکہ وطن عزیز پاکستان میں امن و وحدت کی فضاء مزید بہتر ہو، تعصب و کشیدگی کا مکمل خاتمہ ہو اور شرپسند گروہ ناکام و رسوا ہوں اور پاکستان فلاحی معاشرے کے طور پر عالم اسلام کے لیے نمونہ عمل قرار پائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha