حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین مرزا محمدی نے ماہِ محرم کی تیسری شب کو قم میں واقع هیئت کفالعباس میں خطاب کرتے ہوئے اہل بیت علیہم السلام کے مقام ملکوتی پر روشنی ڈالی اور کہا: "خداوند عالم نے کائنات کی تخلیق سے پہلے ہی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کے نور کو خلق فرمایا، تاکہ یہ ہستیاں انسانوں کی تربیت کے لیے الٰہی فیض کا ذریعہ بنیں۔ کربلا کے شہداء اور راہِ ولایت میں جان دینے والے تمام شہید، اسی الٰہی تربیتی نظام کا ثمر ہیں۔"
انہوں نے معصومین علیہم السلام کی احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت علیہم السلام کو اللہ نے بطور خلیفہ اللہ اور بشریت کے معلم و مربی کے طور پر خلق کیا۔ پوری کائنات ان پاکیزہ ہستیوں کے طفیل میں پیدا کی گئی ہے اور یہ نظامِ آفرینش دراصل ایک تربیتی مدرسہ ہے، جو انہی الٰہی معلمین کی رہنمائی میں انسان کو کمال تک پہنچانے کے لیے ہے۔"
میرزا محمدی نے مزید کہا: "کربلا کے شہداء، امام حسینؑ کے راستے پر چل کر اس تربیتی مکتب کے نمایاں اور کامیاب شاگرد بنے، اور آج وہ خداوند کی خاص ضیافت کے مہمان ہیں۔"
انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی کرامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "مرحوم آیت اللہ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ جب شدید بیماری میں مبتلا تھے تو حسینی عزاداروں کے جلوس میں شریک ہوئے اور عزاداروں کی خاک سے تبرک حاصل کیا، جس کے بعد ان کی آنکھوں کو شفا مل گئی۔ اسی طرح مرحوم آیت اللہ مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ نے وصیت کی تھی کہ ان کی آنسوؤں والا رومال اور عزاداری کا لباس ان کے ساتھ دفن کیا جائے، کیونکہ وہ اپنی تمام معنوی بلندیوں کو ان حسینی اشکوں کا مرہونِ منت سمجھتے تھے۔"
هیئت کفالعباس کے خطیب نے آخر میں امام حسین علیہ السلام پر رونے کی کرامات سے متعلق نایاب روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "یہ اشکیں جہالت اور غرور کی تاریکی کو جلا کر خاک کر دیتی ہیں اور سیدالشہداء علیہ السلام کی الٰہی ضیافت میں داخل ہونے کی شرط یہی اشک ہیں۔ ہمارے بزرگوں نے بھی انہی آنسوؤں کے ذریعے عرفانی و روحانی درجات حاصل کیے۔"









آپ کا تبصرہ