حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین محمدحسن زمانی نے جنگ بندی کے پس منظر اور اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے جنگ بندی کی درخواست کو مقتدر رہتے ہوئے قبول کیا۔ ان کے بقول ایران نہ صرف عسکری میدان میں فاتح رہا بلکہ سیاسی بلوغت کا بھی مظاہرہ کیا۔
انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی پسپائی کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ:
1. امریکہ اور اسرائیل کی تین سطحی جنگی حکمت عملی ناکام ہوئی، جن میں:
ایرانی کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں کا قتل؛
دفاعی نظام کو مفلوج کرنا؛
معاشی و ثقافتی مسائل کے ذریعے عوام میں اضطراب پھیلانا شامل تھے؛ لیکن یہ تمام مقاصد بری طرح ناکام ہوئے۔
2. ایران کی جوابی کارروائیاں اور میزائل طاقت:
ایران کی جانب سے پرانے اور نئے نسل کے میزائلوں کی ترتیب وار کارروائی نے دشمن کو حیران کر دیا؛ امریکہ کی قطر میں فوجی چھاؤنی پر ایرانی میزائل حملہ ایک فیصلہ کن لمحہ تھا، جس کے بعد ٹرمپ نے شخصی طور پر جنگ بندی کی درخواست کی۔
3. اسرائیل کی عسکری اور اخلاقی شکست:
آہنی گنبد (Iron Dome) کا ناکام ہونا؛
عالمی سطح پر اسرائیل کا منفور ہونا؛
اندرونی سطح پر عوام کا پناہ گاہوں میں چھپنا؛
جبکہ ایرانی عوام حملوں کے بعد مدد کو آگے بڑھے؛
حتیٰ کہ ایران میں مختلف سیاسی گروہ، مخالفین اور عوام سب نے متحد ہو کر دفاع کیا۔
4. ایران کی جنگ بندی کی حکمت:
حجت الاسلام و المسلمین زمانی کے بقول، ایران نے صلح کو طاقت کے ساتھ اختیار کیا اور صلح تحمیلی کو مسترد کیا، انہوں نے امیر المؤمنین علیہ السلام کے فرمان (نہج البلاغہ، خط 53) کا حوالہ دیا کہ دشمن سے صلح کے بعد بھی غفلت نہیں برتنی چاہئے۔
بالآخر ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی ایران کی طاقت، اتحاد اور سیاسی بصیرت کا مظہر ہے، جس سے نہ صرف دشمن کی سازشیں ناکام ہوئیں بلکہ ایران کا علاقائی اثر و رسوخ مزید مضبوط ہوا۔









آپ کا تبصرہ