حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے ۱۰۲ ممتاز اساتذہ نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہای کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ رہبر معظم کی مقدس ذات پر کسی بھی قسم کی توہین یا حملے کا جواب ہم اپنی جان، زبان اور عمل کے ذریعے دیں گے اور میدانِ جهاد میں ہر لمحہ حاضر رہیں گے۔
اساتذہ کرام نے اپنے بیان میں ایام عزائے آلِ اللہ اور مجاہدین، دانشوروں اور ہم وطنوں کی شہادت کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک ایسا نظام ہے جو خالص شیعہ فقہ کی روشنی میں دینِ خدا کے قیام کی عملی تفسیر پیش کر رہا ہے۔ اس نظام نے نہ صرف علم و ٹکنالوجی کے میدان ترقی کی بلندیوں کو چھوا ہے بلکہ عدل و انصاف اور مادی و روحانی میدانوں میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دشمنانِ اسلام نے اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت کو روکنے کے لیے میڈیا وار، اقتصادی پابندیوں اور فوجی سازشوں کا سہارا لیا، لیکن ولایت فقیہ کے زیر سایہ یہ نظام آج دنیا بھر کے مظلومین اور حریت پسندوں کی امید بن چکا ہے۔
اساتذہ نے اس جانب اشارہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ نے حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے حملے میں قابض صہیونی ریاست پر زبردست ضرب لگاکر ثابت کر دیا کہ یہ واحد ملک ہے جو نہ صرف فلسطین کی حمایت کرتا ہے بلکہ عملی طور پر بھی غاصب صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں کو للکارتا ہے۔
انہوں نے اس فتح کو عصرِ غیبت میں حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی نیابت میں، ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہای کی قیادت میں، حزب اللہ اور جند اللہ کی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ معرکہ درحقیقت اسلام اور کفر کا آمنے سامنے کا معرکہ بن چکا ہے۔
بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ دشمن، جو بارہا اسلامی ایران کی مزاحمت سے مایوس و شکست خوردہ ہو چکا ہے، اب رہبر معظم انقلاب اسلامی کی عظیم شخصیت کو نشانہ بنانے کی ناپاک جسارت کر رہا ہے، لیکن حوزاتِ علمیہ کے علماء، مراجع عظام اور ملتِ ایران اس توہین کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہر میدان میں تیار ہیں۔
اساتذہ کرام نے آخر میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی سلامتی، عزت اور طول عمر، مراجع عظام کی بقا اور نظام اسلامی کی مزید ترقی و استحکام کے لیے دعا کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم ہر طرح کے حملے اور توہین کے مقابلے میں سینہ سپر رہیں گے اور کسی بھی قیمت پر امام امت کی عظمت و حرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
آیات و حجج اسلام والمسلمین:
۱. محسن اراکی
۲. علیرضا اعرافی
۳. محمدباقر تحریری
۴. علی اکبر رشاد
۵. ابوالقاسم علیدوست
۶. جواد فاضل لنکرانی
۷. عباس کعبی
۸. محمد محمدی قائینی
۹. هادی ونک
۱۰. سید یدالله یزدانپناه
۱۱. سید محمد حسین سعیدی حسینی
۱۲. اصغر مددی
۱۳. مهدی روشن دل
۱۴. علیرضا گودرزی
۱۵. محمد باقری صدر
۱۶. محمود خسروانجم
۱۷. محراب زارع
۱۸. محمد عمومی
۱۹. عبدالجلیل محمودی
۲۰. مهدی شبان
۲۱. میثم قاسمی
۲۲. مهدی احمدی
۲۳. سیدمهدی هاشمیان
۲۴. محمد جوادی راد
۲۵. مهدی ابوطالبی
۲۶. احمد رهدار
۲۷. علیرضا نعمتی
۲۸. عنایت الله رمضانپور
۲۹. محمد ابراهیم دستجرد
۳۰. سیدمصطفی حسینی
۳۱. مهدی فرمانیان
۳۲. محمد حسین صدیقی نیا
۳۳. محمدمهدی دانشپژوه شاهرودی
۳۴. نعمت الله لطفی نیاسر (کاشانی)
۳۵. محمدحسن محمودی
۳۶. محمدحسن محمدی
۳۷. سید محمد جواد تدین
۳۸. مجید محمدی
۳۹. مسیح الله آصفی
۴۰. سعید جوادی مقدم
۴۱. ناصررفیعی محمدی
۴۲. مصطفی غیبی
۴۳. مجتبی طالبی
۴۴. حسن مرادی
۴۵. محسن الویری
۴۶. مهدی همتی سزنقی
۴۷. عباس عبدالهی
۴۸. مصطفی مهران پور
۴۹. مهدی عبداللهی
۵۰. ابراهیم موسی زاده
۵۱. یاسر سعادتی
۵۲. محمد مهدی اسلامیان
۵۳. محمدباقر ادیبی لاریجانی
۵۴. روح الله راسل
۵۵. سید مهدی هاشی نصرآبادی
۵۶. سید علی موسوی
۵۷. حمزه فخرالدین علیزاده
۵۸. مرتضی جهانشاهی
۵۹. سیدحسین نقیبپور
۶۰. احمد ابراهیمی قاینی
۶۱. سید مسعود شریفی
۶۲. محمد محسن قندی
۶۳. علی اصغر حبیبیان
۶۴. سعید صلح میرزائی
۶۵. محمد حسین رضازاده سقایی
۶۶. علی صادقی
۶۷. اکبر روستائی
۶۸. محمد استوار میمندی
۶۹. حسین احمدی
۷۰. سید سجاد ایزدهی
۷۱. سید حسین کشفی
۷۲. محمد عشایری منفرد
۷۳. عبدالناصرجلالیان
۷۴. محمدصابر صادقی
۷۵. محمدعلی کمالی نیا
۷۶. مهدی خسروبیگی
۷۷. محمد علی خادمی کوشا
۷۸. احمد حاجی ده آبادی
۷۹. سید احمد علوی وثوقی
۸۰. امین اسداله زاده داریانی
۸۱. مهدی رهنما
۸۲. محمد انصاری پیرسرایی
۸۳. حمید خواجه ارزانی
۸۴. محمد حسن نحوی
۸۵. محمد رضا فاتح
۸۶. مصطفی منتظری
۸۷. محمد قاسمی
۸۸. جواد ری پور
۸۹. علی گنجبخش (خراسانی)
۹۰. سیدعلی علوی وثوقی
۹۱. احمد نقوی
۹۲. مجتبی رهبر
۹۳. محمد مؤمن پور
۹۴. سید جواد مرتضوی
۹۵. سید حسین امام
۹۶. سعید قناعت جهرمی
۹۷. مهدی جهانشاهی
۹۸. ابراهیم دستلان
۹۹. علیرضا لیاقتی
۱۰۰. حیدر فاطمی نیا
۱۰۱. احمدرضا کمالی
۱۰۲. مرتضی روحانی مازندرانی









آپ کا تبصرہ