حوزہ نیوز ایجنسی | امام مہدی (عج) کی خدمت میں بعض افراد کا شرفیاب ہونا ایک مسلم اور ثابت شدہ حقیقت ہے۔ تاریخ میں ایسے متعدد معتبر واقعات نقل ہوئے ہیں جن کی تعداد حد تواتر سے بھی گزر چکی ہے۔ یہ واقعات نہ صرف معتبر ذرائع میں ثبت ہیں بلکہ ثقہ، دیانت دار اور جلیل القدر افراد نے ان کی روایت کی ہے۔
یہ حقیقت بھی مسلم ہے کہ "غیبت کبریٰ" کے آغاز کے ساتھ ہی، امام (عج) نے بذریعہ توقیع، ایسے افراد کی سختی سے تردید فرمائی جو اس دور میں نیابت خاصہ، سفارت یا خود کو امام اور عوام کے درمیان واسطہ قرار دیں۔ یہ توقیع امام (عج) نے اپنے چوتھے نائب، جناب علی بن محمد سمری رحمہالله کے نام صادر فرمائی:
«... فَاجْمَعْ أَمْرَکَ وَ لاَ تُوصِ إِلَی أَحَدٍ فَیَقُومَ مَقَامَکَ بَعْدَ وَفَاتِکَ فَقَدْ وَقَعَتِ اَلْغَیْبَةُ اَلتَّامَّةُ فَلاَ ظُهُورَ إِلاَّ بَعْدَ إِذْنِ اَللَّهِ تَعَالَی ذِکْرُهُ وَ ذَلِکَ بَعْدَ طُولِ اَلْأَمَدِ وَ قَسْوَةِ اَلْقُلُوبِ وَ اِمْتِلاَءِ اَلْأَرْضِ جَوْراً وَ سَیَأْتِی شِیعَتِی مَنْ یَدَّعِی اَلْمُشَاهَدَةَ [أَلاَ فَمَنِ اِدَّعَی اَلْمُشَاهَدَةَ] قَبْلَ خُرُوجِ اَلسُّفْیَانِیِّ وَ اَلصَّیْحَةِ فَهُوَ کَذَّابٌ مُفْتَرٍ ...» (الغیبه، شیخ طوسی، ج۱، ص ۳۹۵)
"اپنے امور کو جلد سمیٹ لو اور کسی کو اپنا جانشین مقرر نہ کرنا کہ تمہارے بعد میری طرف سے قائم مقام بنے۔ اب غیبت تامہ (کبریٰ) واقع ہو چکی ہے۔ اب ظہور نہ ہوگا مگر اللہ تعالیٰ کے اذن سے، اور وہ بھی ایک طویل انتظار، دلوں کی سختی اور زمین کے ظلم و جور سے بھرنے کے بعد۔ عنقریب میرے بعض شیعہ مجھے دیکھنے کا دعویٰ کریں گے۔ خبردار! جو بھی صیحة آسمانی اور خروج سفیانی سے پہلے مجھے دیکھنے کا دعویٰ کرے، وہ جھوٹا اور بہتان لگانے والا ہے۔"
(الغیبۃ، شیخ طوسی، ج۱، ص ۳۹۵)
یہ توقیع در حقیقت غیبت صغری کے اختتام اور غیبت کبریٰ کے آغاز کا باضابطہ اعلان ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دیا گیا کہ اب کوئی شخص نیابت خاصہ یا وساطت کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ اسی لیے بزرگ علماء کا یہ قول بالکل بجا ہے کہ اس توقیع میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو زیارت یا شرفیابی کا دعویٰ کر کے خود کو امام کے نمائندے کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔
لہٰذا یہ توقیع ہرگز ان تمام مشہور اور معتبر حکایات کی نفی نہیں کرتی جن میں افراد کو امام مہدی (عج) کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ہے، کیونکہ ان کا مقصد نیابت یا دائمی رابطے کا دعویٰ نہیں بلکہ فقط زیارت کی سعادت کا اظہار ہے۔
اسی طرح، اگر کوئی شخص یہ کہے کہ وہ جب چاہے امام (عج) سے ملاقات کر سکتا ہے، یا امام سے مستقل رابطے میں ہے، تو وہ کاذب اور مفتری ہے، کیونکہ غیبت کبریٰ میں کسی کے لیے بھی یہ ممکن نہیں کہ اپنی مرضی اور اختیار سے امام کی زیارت یا رابطے کا دعویٰ کرے۔
پس، اجمالاً یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ:
امام (عج) کی خدمت میں شرفیابی بعض اولیاء اور مؤمنین کے لیے ممکن اور واقع شدہ امر ہے۔
تاہم، غیبت کبریٰ کے دوران نیابت خاصہ یا واسطگی کا کوئی دعویٰ باطل اور مردود ہے۔
(جاری ہے...)
ماخذ: کتاب "پاسخ به ده پرسش پیرامون امامت" آیتالله صافی گلپایگانی، مختصر ت
صرف کے ساتھ









آپ کا تبصرہ